روزانہ صرف ایک گرام ہلدی استعمال کرنے سے یادداشت کی صلاحیت میں اضافہ

ناشتہ میں روزانہ صرف ایک گرام ہلدی کا استعمال ذیابیطس کے ابتدائی مراحل کے مریضوں کی یادداشت کی صلاحیت بہتر بناسکتا ہے۔ اس انکشاف کی خصوصی اہمیت ہے کیونکہ دنیا میں عمررسیدہ افراد کی آبادی میں اضافہ کا مطلب یہ ہے کہ نسیان کے مریض افراد کی تعداد میں اضافہ ہوگیا ہے ۔ ابتدائی مراحل میں ہی علاج سے علاج مرض کو روک سکتا یا اُس کا اثر کم کرسکتا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی موناش یونیورسٹی کے موناش انسٹی ٹیوٹ کے پروفیسر مارک والکوسٹ نے کہا کہ تائیوان میں ایک تحقیق میں 60 سال یا اس سے زیادہ عمر کے مرد و خواتین کی یادداشت کی جانچ کی گئی ہے جنھیں ذیابیطس لاحق ہونے سے پہلے کوئی علاج نہیں کیا گیا تھا۔ کارکرد یادداشت کی جانچ سادہ اور آسان ہے لیکن اس سے آئندہ نسیان یا معذوری لاحق ہونے کی پیش قیاسی کی جاسکتی ہے ۔ تحقیق میں شریک افراد کو ناشتہ میں روٹی کے ساتھ ایک گرام ہلدی استعمال کروائی گئی ۔ کھانے سے چند گھنٹے پہلے اور بعد میں ان کی یادداشت کی جانچ کی گئی ۔ پتہ چلا کہ ذیابیطس لاحق ہونے سے قبل عمررسیدہ افراد میں اس طرح کھانے کے بعد 6 گھنٹے تک ان کی یادداشت بہتر طورپر کام کرتی رہی ۔ ہلدی پکوانوں میں عام طورپر استعمال کی جاتی ہے ۔ خاص طورپر ایشیاء میں اس کا استعمال عام ہے ۔ اس کا زرد رنگ کیوکومن کی موجودگی کی وجہ سے ہوتا ہے جو ہلدی میں 3 تا 6 فیصد ہوتا ہے اور نسیان کے مرض کی روک تھام کرتا ہے ۔ یہ تحقیق ’’ایشیائے کوچک‘‘ کے رسالہ ’’طبی تغذیہ ‘‘ میں شائع ہوچکی ہے ۔