سری نگر : جموں و کشمیر کی وزیر اعلی محبوبہ مفتی نے جنوبی کشمیر کے دو اضلاع شوپیان اور اننت ناگ میں ایک ہی دن میں پیش آئیں بیس ہلا کتوں کے تناظر میں کہا کہ ہم سب کو سیاسی اختلافات ایک طرف چھوڑکر نئے طریقوں پر غور کر کے نوجوانوں تک پہنچنے اور پائدار حل تلاش کرنے کے لئے کام کرنا چاہئے تا کہ خون ریزی کا سلسلہ ختم ہو اور نوجوان نسل کو خون ریزی سے بچایاجاسکے۔
انہوں نے کشمیر ی نوجوانو ں کے دہشت گردوں کی صفوں میں شمولیت اختیار کرنے کے رجحان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہر روز میرا دل ٹوٹ جاتا ہے جب میں بیٹے کو واپس لوٹنے کی آواز دیتی روتی بلکتی ماں کو دیکھتی ہوں۔
محترمہ مفتی نے ان باتوں اظہار ٹوئیٹر اکاؤنٹ پر کیا۔واضح رہے کہ عمر عبداللہ نے بڑی تعداد میں کشمیری نوجوانو ں کی دہشت گردوں کی صفوں میں شمولیت کووزیر اعلی محبوبہ مفتی کی سب سے بڑی ناکامی قراردیتے ہوئے کہاکہ جنوبی کشمیر کے شوپیان اور اننت ناگ میں اتوار مارے گئے بیشتر دہشت گرد تھے۔
عمر عبداللہ نے مسلسل ٹوئیٹس کر تے ہوئے کہا کہ محبوبہ مفتی کی سب سے بڑی ناکامی یہ ہے کہ کشمیری نوجوان بڑی تعدادمیں دہشت گردوں کی صفو ں میں شمولیت اختیار کئے ہیں۔عمر عبد اللہ نے دہشت گردوں کی صفوں میں شمولیت میں اضافہ کو حزب المجاہدین کے کمانڈر برہان وانی کی جولائی 2016میں ہلاکت کا شاخسانہ قرار دیا۔