رنگا ریڈی ضلع عدالت میں وکلا کے احتجاج سے کشیدگی

جونئیر سیول ججس تقررات روکنے کا مطالبہ کمرہ عدالت میں توڑ پھوڑ کا الزام ۔ مقدمہ درج
حیدرآباد 27 فبروری ( پی ٹی آئی ) رنگا ریڈی ضلع عدالت میں آج اس وقت کشیدگی پیدا ہوگئی جب تلنگانہ سے تعلق رکھنے والے وکلا نے یہاں زبردست احتجاجی مظاہرہ کیا ۔ ان وکلا کا مطالبہ تھا کہ آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں جونئیر سیول ججس کے تقررات کو روکا جائے ۔ وکلا نے مطالبہ کیا کہ حیدرآباد ہائیکورٹ کو فوری طور پر تقسیم کیا جائے اور دونوں ریاستوں کیلئے علیحدہ ہائیکورٹ قائم کئے جائیں۔ آندھرا پردیش ریاست تقسیم ہوچکی ہے اور اب تلنگانہ ریاست قائم ہوچکی ہے ۔ وکلا عدالت کے باب الداخلہ کے روبرو احتجاج پر بیٹھ گئے اور انہوں نے عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کیا ۔ انہوں نے ججس اور اسٹاف کو احاطہ میں داخل ہونے سے روک دیا تھا ۔ ڈپٹی کمشنر پولیس تفسیر اقبال نے یہ بات بتائی ۔ جب احتجاجیوں نے کسی تجویز کو قبول کرنے سے انکار کردیا تو پولیس نے کچھ 50 وکلا کو احتیاطی تحویل میں لے لیا تاہم کچھ وکلا ایک کمرہ عدالت میں داخل ہوگئے اور ایک وکیل پر حملہ کردیا جو عدالت میں بحث میں مصروف تھا ۔ ڈی سی پی نے بتایا کہ ان احتجاجی وکلا نے کمرہ عدالت میں توڑ پھوڑ کی ۔ پولیس نے مظاہرہ اور اس حملہ کے سلسلہ میں علیحدہ مقدمات درج کرلئے ہیں۔ ذرائع ابلاغ کی دیگر اطلاعات میں کہا گیا ہے کہ احتجاجیوں نے اپنے مظاہرہ کے دوران انڈے بھی پھینکے ۔ صدر بار اسوسی ایشن آف رنگا ریڈی ڈسٹرکٹ کورٹس کے راج ریڈی نے تاہم کہا کہ کسی بھی وکیل پر حملہ نہیں کیا گیا اور اسوسی ایشن نے پہلے ہی عدالتوں کے بائیکاٹ کا اعلان کردیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے صرف وکلا کو عدالتوں میں مباحث سے روکا ہے ۔ تلنگانہ کے وکلا جاریہ ماہ کے اوائل سے ہی علیحدہ ہائیکورٹ کی تشکیل میں تاخیر کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ راج ریڈی نے کہا کہ تلنگانہ حکومت نے سپریم کورٹ میں ایک نظرثانی درخواست دائر کی ہے تاکہ حیدرآباد ہائیکورٹ کے اعلامیہ پر حکم التوا حاصل کیا جاسکے جو جونئیر سیول ججس کی 132 جائیدادوں پر تقررات کیلئے جاری کیا گیا ہے ۔ سپریم کورٹ نے تاہم اس عمل کو روکنے سے انکار کردیا ہے اور اب ان تقررات کیلئے اسکریننگ ٹسٹ 8 مارچ کو ہونے والا ہے ۔ انہوں نے ادعا کیا کہ ہائیکورٹ میں عدلیہ اور غیر عدلیہ عہدوں میں تلنگانہ کی نمائندگی صرف 15 فیصد ہے ۔