100 دن بعد بھی کوئی سرگرمیاں نہیں ، 6.25 کروڑ کے پراجکٹ کی تکمیل میں پہلے ہی 5 سال کی تاخیر
حیدرآباد ۔ 29 ۔ مئی : ( سیاست نیوز ) : رنمست پورہ شہر کا ایک قدیم مسلم اکثریتی علاقہ ہے اور ایسے علاقہ کو قریشی برادری کے لیے انتہائی اہمیت کا حامل علاقہ قرار دیا جاتا ہے کیوں کہ زائد از 50 برسوں سے اس محلہ میں ایک مسلخ خانہ کام کررہا ہے تھا لیکن کچھ حالات ایسے بنے کے اسے بند کردیا گیا تاہم عصری ٹکنالوجی کے تقاضوں کے ساتھ ہم آہنگ کرنے کی شرط پر عدالت نے اس مسلخ خانہ کو بحال کرنے کے احکامات جاری کئے تھے ۔ یہ قریشی برادری کے روزگار کا مسئلہ ہے ۔ لہذا عدالت کے احکامات کے صادر ہونے کے ساتھ ہی اس پر فوری توجہ مرکوز کرتے ہوئے 12 دسمبر 2009 کو عصری مسلخ خانہ کی تعمیر کا آغاز ہوا تھا ۔
سنگ بنیاد سے لے کر تعمیرات میں برسوں کی تاخیر کے علاوہ پراجکٹ کے مالیتی میں بلدیہ کی جانب سے فراہم کئے جانے والے اعداد و شمار اور سنگ بنیاد کے موقع پر نصب کردہ تخت پر موجود اعداد و شمار کے علاوہ افتتاح کے موقع پر چسپاں پوسٹر پر پراجکٹ کے مالیتی مصارف کے اعداد و شمار میں واضح فرق ہے۔ جس سے کئی سوال جنم لیتے ہیں ۔ 2009 میں تعمیر کا آغاز اس وعدے کے ساتھ کیا گیا تھا کہ قریشی برادری کے روزگار سے متعلق اس پراجکٹ کو ایک سال میں مکمل کرلیا جائے گا ۔ لیکن ایک سال کی بجائے تقریبا 5 سال بعد 23 فروری 2014 اس مسلخ کا افتتاح عمل میں آیا ۔ افتتاح کے موقع پر مسرور قریشی برادری نے شہر کے مئیر مسٹر محمد ماجد حسین کے لیے ایک فقید المثال جلوس کا اہتمام کیا تھا جس میں اونٹوں اور گھوڑوں پر شاندار سواریوں کے علاوہ آتش بازی کی گئی تھی اور اس شاندار جلوس کے ساتھ مسلخ پہنچ کر مئیر نے اس کا افتتاح کیا تھا ۔ حالانکہ اس افتتاح سے دو سال قبل یکم فروری 2012 کو مئیر نے زیر تعمیر مسلخ کا خصوصی طور پر معائنہ کیا تھا اور معاہدے کے مطابق کام کی پیش رفت نہ ہونے اور غیر معیاری تعمیری اشیاء کے استعمال پر شدید برہمی ظاہر کی تھی ۔ مئیر کے اس دورہ میں اس وقت کے کمشنر بلدیہ مسٹر ٹی کرشنا بابو ، اسٹانڈنگ کمیٹی کے ارکان اور دیگر موجود تھے ۔ اس موقع پر مئیر حیدرآباد نے مقررہ وقت پر کام کی عدم تکمیل پر رامکی انوائر و انجینئرس پر جرمانہ عائد کرنے کا بھی اعلان کیا تھا ۔رنمست پورہ کے عصری مسلخ کا افتتاح کے فوراً بعد دوسرے ہی دن پر اس پر تالا لگ چکا ہے
اور آج اس مسلخ پر تالا لگے ہوئے 100 دن مکمل ہوچکے ہیں ۔ جی ایچ ایم سی نے اس عصری مسلخ کی سنگ بنیاد کے موقع پر میڈیا کو مطلع کیا تھا کہ یہ 6 کروڑ کا پراجکٹ ہے جب کہ سنگ بنیاد کی تختی پر 5 کروڑ کا ہندسہ تحریر ہے ۔ 23 فروری 2014 یعنی آج سے 100 دن قبل جب رنمست پورہ کے عصری مسلخ کا افتتاح ہوا تھا اس وقت یہاں بلدیہ کی جانب سے چسپاں ایک نوٹس پر اس کی جو تفصیلات فراہم کی گئی تھیں اس میں اس پراجکٹ کا نام ’ جی ایچ ایم سی ‘ ماڈرن سلاٹر ہاوز پراجکٹ رنمست پورہ ‘ کے علاوہ معاہدہ کی تاریخ 27 اکتوبر 2009 تحریر شدہ تھا جب کہ پراجکٹ پر مالیاتی اخراجات کے اعداد و شمار 6 کروز 25 لاکھ اور 62 ہزار روپئے درج تھے ۔ سنگ بنیاد کی تختی پر 5 کروڑ روپئے اور بلدیہ کی جانب سے موجود نوٹس پر 6 کروڑ سے زائد کی رقم میں تقریبا جو 1.25 کروڑ کا فرق پایا جاتا ہے یہ بھی کئی سوالات کو جنم دیتا ہے ۔ آپ کو یاد دلادیں کہ عصری سہولیات سے لیس کرنے کی شرط پر عدالت کی جانب سے عصری مسلخ کی اجازت کے بعد اس کا کنٹراکٹ بلدیہ نے رامکی انوائیر و انجینئرس کو دیا تھا اور یہ وہی کمپنی ہے جس نے خلیجی ممالک کے علاوہ سنگاپور اور ملایشیاء میں اس طرح کے کئی عصری مسلخ تعمیر کئے ہیں ۔ یہ بھی بتایا جاتا ہے کہ الکبیر میں بھی رامکی انوائیر و انجینئرس کی نصب کردہ مشنریز ہیں ۔
اس کمپنی کے اعلی عہدیداروں نے پہلے ہی میڈیا کو مطلع کیا تھا کہ اس مسلخ میں بڑے جانور ذبح کیے جائیں گے اور جانور کی کٹائی ، صفائی اور گوشت کی تیاری میں صرف 12 منٹ درکار ہیں ۔ عصری مشنری ، مئیر کے شاندار جلوس کے ساتھ رنمست پورہ مسلخ کا افتتاح قریشی برادری کے ساتھ ایک بھونڈا مذاق بن کر رہ گیا ہے کیوں کہ تعمیراتی کاموں میں کئی برسوں کی تاخیر کے بعد قریشی برادری میں مسلخ کے افتتاح سے امید تھی کہ کل سے یہاں ان کے روزگار کے دروازہ کھل چکے ہیں لیکن آج بھی جب وہ مئیر اور بلدیہ کی جانب سوالیہ نظروں سے دیکھتے ہیں تو ان کے سوالات کا جواب دینے والا کوئی نہیں ہے ۔ آخر کیا وجہ ہے کہ افتتاح کے بعد پڑے قفل کو کھولنے کے لیے 100 دن کا عرصہ بھی ناکافی ہوچکا ہے ۔ واضح رہے کہ قریشی برادری جو پہلے ہی نت نئے مسائل سے دوچار ہے جیسا کہ گوشت بیرون ملک ایکسپورٹ کیا جارہا ہے جس سے ان کے کاروبار شدید متاثر ہورہے ہیں جب کہ اس کا ذیلی اثر عام آدمی پر بھی پڑرہا ہے کیوں کہ گوشت کی قیمت میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ۔ ان حالات میں عوام کے کروڑہا روپیوں سے تعمیر کردہ مسلخ خانوں کو بند کرنا قریشی برادری پر ظلم ستم بالائے ستم ہے ۔۔