رمن سنگھ حکومت کو برطرف کردینے کانگریس کا مطالبہ

نئی دہلی۔ 2 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام)کانگریس نے آج لوک سبھا میں چھتیس گڑھ کی رمن سنگھ حکومت کو برطرف کردینے کا مطالبہ کیا اور کہا کہ نکسلائیٹ حملہ سے ثابت ہوتا ہے کہ چھتیس گڑھ حکومت محکمہ سراغ رسانی کی اطلاعات کے باوجود کوئی کارروائی کرنے سے اور عوام کی جانوں کا تحفظ کرنے سے قاصر رہی۔ لوک سبھا میں کل کے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کانگریس کے تمر دھوج ساہو نے کہا کہ اس واقعہ سے ثابت ہوتا ہے کہ ریاستی انتظامیہ مکمل طور پر بے عمل ہوچکا ہے، حالانکہ سرکاری خبروں کے بموجب گزشتہ چند سال میں ایسے حملوں میں 2,500 افراد ہلاک کئے جاچکے ہیں، لیکن درحقیقت یہ تعداد 10,000 ہے۔ مرکزی وزیر برائے پارلیمانی اُمور ایم وینکیا نائیڈو نے کہا کہ یہ کوئی جانبداری کا مسئلہ نہیں ہے، بلکہ قومی چیلنج ہے۔ مرکزی وزیر داخلہ راج ناتھ سنگھ مقام واردات کا دورہ کررہے ہیں اور امکان ہے کہ کل ایوان میں بیان دیں گے۔ قبل ازیں اجلاس کا آغاز ہوتے ہی اسپیکر سمترا مہاجن نے ارکان کی توجہ انکاؤنٹر کی جانب مبذول کروائی اور اُمید ظاہر کی کہ جو لوگ زخمی ہوئے ہیں، جلد ہی صحت یاب ہوجائیں گے۔ مہلوکین کے ورثاء سے بھی اظہار تعزیت کیا۔ صدرجمہوریہ ہند پرنب مکرجی نے آج 14 سی آر پی ایف سپاہیوں کی ہلاکت کی شدید مذمت کرتے ہوئے تمام متعلقہ عہدیداروں سے اپیل کی کہ خاطیوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کرنے کی کوئی کوشش باقی نہ رکھی جائے۔ اپنے پیغام میں گورنر چھتیس گڑھ بلرام جی داس ٹنڈن سے صدرجمہوریہ نے کہا کہ انہیں اس واقعہ پر صدمہ پہنچا ہے جس میں انتہا پسندوں نے صیانتی عملہ کو ہلاک کردیا ہے۔ ایک دن قبل چھتیس گڑھ میں سی آر پی ایف کی ٹیم پر حملہ کرکے 14 سپاہیوں کو ماؤسٹوں نے ہلاک کردیا تھا۔ اس کی مذمت کرتے ہوئے آر ایس ایس نے اس واقعہ کو ’’بزدلانہ‘‘ کارروائی قرار دیا۔ ایک ہی دن میں اتنی زیادہ تعداد میں سی آر پی ایف فوجیوں کی ہلاکت کا جاریہ سال یہ پہلا واقعہ ہے۔ چنتا گوفہ علاقہ ضلع سکھما میں ماؤسٹوں کے حملے سے 15 ارکان عملہ زخمی بھی ہوگئے ہیں، جن میں سے پانچ کی حالت تشویشناک ہے۔ مہلوکین میں ڈپٹی کمانڈنٹ ڈی ایس ورما اور اسسٹنٹ کمانڈنٹ راجیش کپوریہ بھی شامل ہیں جن کا تعلق سی آر پی ایف کی 223 ویں بٹالین سے ہے۔ ماؤسٹ 2 تا 8 ڈسمبر اپنا ہفتہ تاسیس منارہے ہیں۔