سرکاری اجازت کے باوجود یکطرفہ کارروائی ۔ مالکین کو حاضر عدالت ہونے کی ہدایات
حیدرآباد۔21مئی (سیاست نیوز) رات کے اوقات میں ماہ رمضان المبارک کے دوران کاروبار کھلے رکھنے کی اجازت کی فراہمی کے باوجود شہر کے بعض علاقوں میں محکمہ پولیس کی جانب سے رات میں کھلے رہنے والے تجارتی مراکز کی تصویر کشی کرتے ہوئے انہیں چالان روانہ کئے جا رہے ہیں اور مالکین کو نوٹس روانہ کرتے ہوئے کورٹ میں حاضرہونے کی ہدایت دی جا رہی ہے۔ ماہ رمضان المبارک کے آغاز سے قبل جاری کئے جانے والے احکامات کے مطابق دونوں شہروں کے حدود میں موجود تین کمشنریٹ کے حدود میں رات دیر گئے تک تجارتی اداروں ‘ ہوٹلوں ‘ پان کے ڈبوں کے علاوہ دیگر کاروبار کو جاری رکھنے کی ختم رمضان المبارک تک اجازت فراہم کی گئی ہے اور حکومت اور کمشنریٹ کی جانب سے باضابطہ اس سلسلہ میں احکامات جاری کئے گئے ہیں لیکن شہر کے حدود میں ہی بعض پولیس اسٹیشن کے حکام کی جانب سے رات دیر گئے تک تجارت کھلی رکھنے پر چالان کرنے کے علاوہ انہیں نوٹس دی جانے لگی ہے جو کہ غیر قانونی ہے۔ پولیس اسٹیشن سطح کے عہدیداروں کا کہناہے کہ کوتوالی سطح پر جاری کئے گئے احکام زبانی ہونے کے سبب ان پر من و عن عمل آوری نہیں کی جاتی بلکہ انہیں اس بات کی ہدایت بھی ہوتی ہے کہ ایک یا دو چالانات بھی کئے جائیں اسی لئے ایسا کرنا پڑتا ہے۔ ریاست اور ملک میں انتخابی ضابطہ اخلاق کے نافذ ہونے کے سبب حکومت کی جانب سے ریاستی وزراء اور عوامی نمائندوں کی موجود گی میں ماہ رمضان المبارک کے انتظامات کا جائزہ اجلاس منعقد نہیں ہوسکا اسی لئے عہدیداروں نے اپنے طور پر جو فیصلے کئے ہیں ان فیصلوں پر عمل آوری کی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ جوبلی ہلز‘ بنجارہ ہلز‘ عابڈس ‘ حمایت نگر ‘ کاچی گوڑہ ‘ یوسف گوڑہ کے علاوہ مادھا پور اور گچی باؤلی کے علاقوں میں رات کے اوقات میں پولیس کی جانب سے تجارتی اداروں کو بند کروانے کیلئے مہم چلائی جا رہی ہے اور کہا جا رہاہے کہ جن مقاما ت پر رمضان المبارک کی چہل پہل نہیں ہے ان مقامات پر بازار بند کروائے جا رہے ہیں جبکہ جی ایچ ایم سی حدود میں موجود تینوں کمشنران پولیس کے حدود میں اس طرح کے کوئی احکامات جاری نہیں کئے گئے ہیں بلکہ واضح طور پر یہ کہا گیا ہے کہ ماہ رمضان المبارک کے دوران رات دیر گئے تک شہر میں بازاروں اور تجارتی اداروں کو کھلا رکھنے کی اجازت حاصل رہے گی اس کے لے تاجرین کو کوئی علحدہ اور خصوصی اجازت حاصل کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔