برقی ، آبرسانی ، صحت و صفائی کے ابتر انتظامات ، محمد علی شبیر کی سخت تنقید
حیدرآباد۔31 مئی (سیاست نیوز) تلنگانہ قانون ساز کونسل میں قائد اپوزیشن محمد علی شبیر نے رمضان المبارک کے دوران خصوصی انتظامات کے سلسلے میں حکومت کے دعوئوں کو کھوکھلا قرار دیا اور کہا کہ نہ صرف اضلاع بلکہ دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں حکومت اپنے اعلانات پر عمل آوری میں ناکام ہوچکی ہے۔ تلنگانہ ریاست کی تشکیل کے بعد گزشتہ تین برسوں میں اس قدر ابتر انتظامات کبھی دیکھنے کو نہیں ملے۔ حکومت نے رمضان المبارک کے آغاز سے قبل برقی، آبرسانی اور صحت و صفائی کے شعبہ جات میں بہتر انتظامات کا اعلان کیا تھا لیکن پہلے ہی دن سے حکومت کے یہ دعوے کھوکھلے ثابت ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرانے شہر کے مختلف علاقوں سے روزانہ انہیں شکایات موصول ہورہی ہیں کہ سحر، افطار اور تراویح کے موقع پر برقی سربراہی مسدود ہورہی ہے جس کے نتیجہ میں عبادات میں خلل پڑرہا ہے۔ پرانے شہر کے کئی علاقے روزانہ تاریکی میں دکھائی دے رہے ہیں اور مساجد میں جنریٹر کا انتظام نہ ہونے کے سبب مصلیوں کو برقی کے بغیر ہی افطار اور نماز کے اہتمام پر مجبور ہونا پڑرہا ہے۔ حکومت ایک طرف برقی بحران پر قابو پانے کا دعوی کررہی ہے تو دوسری طرف دونوں شہروں میں برقی کی سربراہی میں ناکامی اس بات کا ثبوت ہے کہ حکومت نے رمضان المبارک کے انتظامات پر کوئی توجہ نہیں کی۔ انہوں نے کہا کہ پرانے شہر کے علاوہ نئے شہر کے بیشتر علاقوں میں بھی روزانہ غیر معلنہ طور پر برقی سربراہی منقطع کی جارہی ہے۔ انہو ںنے کہا کہ رمضان المبارک کے دوران پینے کے پانی کی سربراہی کے خصوصی انتظامات کئے جاتے ہیں لیکن اس مرتبہ واٹر ورکس ڈپارٹمنٹ پانی کی سربراہی میں ناکام ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پرانے شہر کے عوام حکومت کے رویہ کے خلاف احتجاج پر مجبور ہوچکے ہیں۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ کانگریس دور حکومت میں چیف منسٹر کی جانب سے رمضان کے انتظامات کا جائزہ اجلاس منعقد کیا جاتا تھا اور عہدیداروں کو ہدایات دی جاتی تھیں۔ تمام اہم محکمہ جات کے عہدیداروں پر مشتمل کوآرڈینیشن کمیٹی ہر سال تشکیل دی جاتی رہی۔ محمد علی شبیر نے کہا کہ وزیر برقی کی حیثیت سے انہوں نے پرانے شہر میں اضافی موبائل ٹرانسفارمرس فراہم کئے تھے تاکہ اچانک برقی منقطع ہونے کی صورت میں موبائل ٹرانسفارمر کا استعمال کیا جاسکے۔ لیکن اس مرتبہ مختلف محکمہ جات کے عہدیداروں میں تال میل کی کمی صاف دکھائی دے رہی ہے۔ گزشتہ تین برسوں میں چیف منسٹر کے چندر شیکھر رائو نے صرف ایک سال ہی رمضان کے انتظامات کا اجلاس منعقد کیا تھا۔ باقی دو برسوں میں یہ ذمہ داری ڈپٹی چیف منسٹر پر چھوڑدی گئی۔ محمد علی شبیر نے چیف منسٹر سے مطالبہ کیا کہ وہ فوری طور پر اعلی سطحی اجلاس طلب کریں اور رمضان کے انتظامات کو بہتر بنائیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت انتظامات بہتر بنانے میں ناکام ہوتی ہے تو کانگریس پارٹی احتجاج پر مجبور ہوجائے گی۔ محمد علی شبیر نے پرانے شہر کے قائدین پر نکتہ چینی کی اور کہا کہ اہم قائدین تو ملک سے باہر ہیں جبکہ سیکنڈ گریڈ قیادت اس موقف میں نہیں کہ حکومت اور عہدیداروں پر اثرانداز ہوسکے۔ ہر اچھے کام کا سہرا اپنے سر باندھنے میں ماہر پرانے شہر کے مسلم قائدین آج رمضان کے انتظامات میں ناکامی کی ذمہ داری کیوں قبول نہیں کرتے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال کے لیے حکومت کے ساتھ ساتھ عوامی نمائندے برابر کے ذمہ دار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پرانے شہر کے عوام کے مسائل جوں کے توں ہیں اور کوئی پرسان حال نہیں۔