رمضان المبارک کے فیوض و برکات

قاری محمد مبشر احمد رضوی القادری
قرآن مجید میں اللہ عز و جل ماہ رمضان المبارک کے بارے میں ارشاد فرماتا ہے کہ ’’رمضان کا مہینہ جس میں قرآن اترا لوگوں کے لئے ہدایت اور رہنمائی اور فیصلہ کی روشن باتیں ، تو تم میں جو کوئی یہ مہینہ پائے ضرور اس کے روزے رکھے اور جو بیمار یا سفر میں ہو تو اتنے روزے اور دنوں میں ، اللہ عز و جل تم پر آسانی چاہتا ہے اور تم پر دشواری نہیں چاہتا اور اس لئے تم گنتی پوری کرو اور اللہ عز و جل کی بڑائی بولو اس پر کہ اس نے تمھیں ہدایت دی ، تاکہ شکر گزار ہو جاؤ ‘‘ ۔ (سورہ بقرہ)
’’رمضان ‘‘رمض سے بنا ہے ، جس کے معنی ہے گرمی یا جلنا ۔ چوں کہ اس میں مسلمان بھوک و پیاس برداشت کرتے ہیں یا یہ گناہوں کو جلا ڈالتا ہے ، اس لئے اسے رمضان کہا جاتا ہے ۔
حضور اکرم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کا ارشاد مبارک ہے کہ جب ماہ رمضان کی پہلی رات آتی ہے تو آسمانوں اور جنت کے دروازے کھول دیئے جاتے ہیں اور آخر رات تک بند نہیں ہوتے ۔ جو کوئی بندہ اس ماہ مبارک کی کسی بھی رات میں نماز پڑھتا ہے تو اللہ تعالی اس کے ہر سجدہ کے عوض سترہ سو (۱۷۰۰) نیکیاں لکھتا ہے اور اس کے لئے جنت میں سرخ یاقوت کا گھر بناتا ہے ، جس میں ستر ہزار دروازے ہوں گے ، جن میں یاقوت جڑے ہوئے ہوں گے ۔ پس جو کوئی رمضان المبارک کا پہلا روزہ رکھتا ہے تو اللہ عز و جل مہینے کے آخر دن تک اس کے گناہ معاف فرما دیتا ہے ، جو دوسرے رمضان تک اس کے لئے کفارہ ہو جاتا ہے اور ہر روزہ کے بدلے اس کو ایک ہزار سونے کے دروازے والا محل جنت میں عطا ہوگا اور اس کے لئے صبح سے شام تک ستر ہزار فرشتے دعائے مغفرت کرتے رہیں گے ۔ روزہ دار کے سجدہ کے عوض جنت میں اسے ایک ایسا درخت عطا کیا جائے گا ، جس کا سایہ بہت زیادہ وسیع ہوگا ۔ حضور اقدس صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ روزہ سپر (ڈھال) ہے یعنی روزہ جہنم کی آگ سے روزہ دار کو بچائے گا ۔ سرکار دوعالم صلی اللہ تعالی علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگربندوں کو معلوم ہو جائے کہ رمضان کیا ہے ؟ تو میری امت تمنا کرتی رہے گی کہ پورا سال رمضان ہی ہو ۔ حضرت سیدنا سلمان فارسی رضی اللہ تعالی عنہ فرماتے ہیں کہ آقا و مولا صلی اللہ علیہ وسلم نے ماہ شعبان کے آخری دن وعظ فرمایا کہ اے لوگو ! تمہارے پاس عظمت والا مہینہ آیا ۔ وہ مہینہ جس میں ایک رات (شب قدر) ہزار مہینوں سے بہتر ہے ۔

اس ماہ مبارک کے روزے اللہ عز و جل نے فرض کئے اور اس کی رات میں قیام سنت ہے ، جو اس میں نیک کام کرے تو ایسا ہے جیسے کسی اور مہینوں میں فرض ادا کیا اور اس میں جس نے فرض ادا کیا تو ایسا ہے جیسے اور دنوں میں ستر فرض ادا کئے ۔ یہ مہینہ صبر کا ہے جس کا ثواب جنت ہے اور یہ مہینہ مواسات (یعنی غمخواری اوربھلائی کا ہے) اوراس ماہ کریم میں مؤمن کا رزق بڑھا دیا جاتا ہے ۔ جو اس مہینہ میں روزہ دار کو افطار کرائے اس کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں ۔ اس کی گردن آگ سے آزاد کردی جائے گی اورافطار کرانے والے کو ویسا ہی ثواب ملے گا جیسا کہ روزہ رکھنے والے کو ملے گا اور اس کے اجر میں کوئی کمی نہ ہوگی ۔ ہم نے عرض کیا ’’یارسول اللہ ! ہم میں کا ہر شخص وہ چیز نہیں پاتا جس سے افطار کرائے‘‘ ۔ آپ نے ارشاد فرمایا ’’اللہ تعالی یہ ثواب اس شخص کو دے گا ، جو ایک گھونٹ دودھ یا پانی یا ایک کھجور سے افطار کرائے ۔ اور جس نے روزہ دار کو پیٹ بھر کھلایا تو اس کو اللہ تعالی میرے حوض سے پلائے گا کہ کبھی وہ پیاسا نہ ہوگا ، یہاں تک کہ وہ جنت میں داخل ہو جائے ۔ یہ وہ مہینہ ہے جس کا پہلا عشرہ (دس دن) رحمت ہے ، دوسرا عشرہ مغفرت ہے اور تیسرا عشرہ جہنم سے آزادی ہے ، جو اپنے غلام پر اس مہینہ میں تخفیف (یعنی کام کم لے) کرے ، اللہ عز و جل اسے بخش دے گا اور جہنم سے آزاد فرمائے گا ۔( بیہقی شریف )
اس ماہ مبارک کے جملہ چار نام ہیں (۱) ماہ رمضان (۲) ماہ صبر (۳) ماہ مواسات (۴) ماہ وسعت رزق ۔ (مشکوۃ ، کتاب الصوم)
روزہ صبر ہے ، جس کی جزاء رب ہے ۔ مواسات کے معنی ہیں بھلائی کرنا ، چوں کہ اس ماہ میں سارے مسلمانوں سے خاص کر اہل قرابت سے بھلائی کرنا زیادہ ثواب ہے ، اس لئے اسے ماہ مواسات بھی کہتے ہیں ۔ اس ماہ کریم میں رزق میں فراخی بھی ہوتی ہے کہ غریب بھی نعمتیں کھاتے ہیں ، اس لئے اس ماہ کو ماہ وسعت رزق بھی کہتے ہیں۔