پرانے شہر میں پولیس کی سرگرمی پر سوالیہ نشان ، رحمت کے مہینہ کو زحمت میں تبدیل کردیا گیا
حیدرآباد ۔ 22 ۔ مئی (سیاست نیوز) رمضان المبارک کے دوران حکومت کی جانب سے مختلف رعایتوں اور سہولتوں کا اعلان کیا جاتا ہے لیکن محکمہ پولیس کی جانب سے رحمتوںکے اس مہینہ میں چالانوں میں اضافہ کے ذریعہ عوام کیلئے زحمت کا سامان کیا جارہا ہے ۔ رمضان المبارک کے انتظامات سے متعلق کمشنر پولیس انجنی کمار کی جانب سے منعقدہ جائزہ اجلاس میں صدرنشین وقف بورڈ محمد سلیم نے رمضان المبارک کے ایک ماہ تک ٹریفک چالانات اور ٹھیلہ بنڈی والوںکو پولیس کی ہراسانی بند کرنے کی اپیل کی تھی ۔ عہدیداروں نے صورتحال کی نزاکت کو دیکھتے ہوئے مثبت ردعمل کا اظہار تو کردیا لیکن ماتحت عہدیداروں کو اس سلسلہ میں کوئی ہدایت نہیں دی گئی جس کے نتیجہ میں خاص طور پر پرانے شہر کے علاقہ میں ٹریفک پولیس کی کارروائیاں عروج پر پہنچ چکی ہیں۔ یوں تو رمضان سے قبل بھی ٹریفک پولیس پرانے شہر کے اندرونی علاقوں میں بھی چالانات میں مصروف دیکھی گئی لیکن مقدس رمضان المبارک کے آغاز کے بعد چالانات میں تیزی پیدا کردی گئی ہے۔ مختلف عنوانات سے ٹو وہیلرس کے مالکین کو روک کر دستاویزات طلب کی جارہی ہیں یا پھر کیمروں کے ذریعہ گاڑیوں کی تصویر کشی کی جارہی ہے ۔ ٹریفک قواعد کی خلاف ورزی کے معاملے میں شہر کا کوئی بھی علاقہ مستثنیٰ نہیں لیکن سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ صرف پرانے شہر پر ہی عہدیداروں کی توجہ کیوں ہے؟ وہ بھی ایسے وقت جبکہ روزہ دار ضروری اشیاء کی خریداری کے سلسلہ میں دستاویزات اور ہیلمٹ کے بغیر مجبوراً نکل جاتے ہیں جس کا فائدہ اٹھاکر ٹریفک پولیس کے اہلکار تصویر کشی کرتے ہوئے چالانات روانہ کر رہے ہیں۔ افطار سے عین قبل گاڑیوں کو روک کر دستاویزات نہ ہونے کی صورت میں نوجوانوں اور بچوں کو حراست میں لیا جارہا ہے اور عدالت میں پیش کرتے ہوئے انہیں دو دن قید کی سزا دی جارہی ہے ۔ چالان کی تکمیل کیلئے جب نوجوان روزہ کی حالت میں پولیس اسٹیشن پہنچتے ہیں تو انہیں تحویل میں لیکر دوسرے دن عدالت میں پیش کیا جارہا ہے اور عدالت سے سیدھے جیل بھیج دیا جاتا ہے۔ اکثر واقعات میں والدین اور سرپرستوں کو اس بات کی کوئی اطلاع نہیں ہوتی کہ ان کا لڑکا کہاں ہے۔ کافی تلاش یا پھر پولیس اسٹیشن میں گمشدگی کی شکایت درج کرنے پر پتہ چلتا ہے کہ عدالت نے ٹریفک قواعدکی خلاف ورزی پر جیل بھیج دیا ہے۔ روزانہ کئی روزہ دار نوجوان اور بچے عدالت کے ذریعہ چنچل گوڑہ جیل منتقل کئے جارہے ہیں۔ کمشنر پولیس انجنی کمار جنہوں نے ذمہ داری سنبھالنے کے بعد سے پولیس میں ڈسپلن پیدا کرنے اور عوام کو ہراسانی کا سلسلہ روکنے کیلئے کئی قدم اٹھائے جس کی ہر گوشہ سے ستائش کی جارہی ہے ۔ کمشنر پولیس نے اخبارات اور سوشیل میڈیا کی اطلاعات پر بھی فوری کارروائی اور ابھی تک کئی عہدیداروں اور ملازمین کا تبادلہ عمل میں لایا۔ عوام کو امید ہے کہ انجنی کمار رمضان المبارک کے دوران انسانی ہمدردی کی بنیاد پر ماتحت عہدیداروں کو چالانات کا سلسلہ بند کرنے کا مشورہ دیں گے ۔ کئی علاقوں سے تعلق رکھنے والے افراد نے سیاست کو اس بات کی شکایت کی ہے کہ پولیس کے رویہ کے سبب ان کے بچے جیل جانے پر مجبور ہیں۔ کئی ایسے خاندان جنہوں نے آج تک پولیس اسٹیشن کی سیڑھی تک نہیں چڑھی ، وہ ناکردہ گناہ کی پاداش میں جیل پہنچ گئے ۔ حیرت اس بات پر ہے کہ پرانے شہر کے عوامی نمائندے بھی اس سلسلہ میں خاموشی اختیار کئے ہوئے ہیں۔ ان کی ذمہ داری ہے کہ وہ اس مسئلہ پر پولیس کے اعلیٰ عہدیداروں اور چیف منسٹر سے نمائندگی کریں۔ کم سے کم ایک ماہ کیلئے چالانات اور جیل بھیجنے کا سلسلہ بند کیا جانا چاہئے ۔ جہاں تک عوام کو ٹریفک قواعد پر عمل آوری کیلئے راغب کرنے کا سوال ہے ، اس سلسلہ میں بڑے پیمانہ پر شعور بیداری مہم کی ضرورت ہے ۔ عوام نے شکایت کی ہے کہ ضبط کردہ گاڑیوں کو ریلیز کرنے میں تاخیر کی جارہی ہے ۔ کم سے کم ایک ہفتہ کے بعد گاڑی چالان کی تکمیل کے بعد ریلیز کی جاتی ہے ، اس وقت تک گاڑیوں کے پارٹس غائب ہوجانے کا بھی اندیشہ رہتا ہے۔