رمضان کا پہلا دہا قریب الختم، ڈپٹی چیف منسٹر کے احکامات بے اثر
حیدرآباد۔/3جون، ( سیاست نیوز) ماہِ مقدس رمضان المبارک کا ایک دہا ختم ہونے کیلئے دو دن باقی ہیں لیکن برقی، آبرسانی اور دیگر سہولیات کے سلسلہ میں حکومت کے دعوے کھوکھلے ثابت ہوئے ہیں۔ ایک دہا قریب الختم ہونے کے باوجود آج تک دونوں شہروں حیدرآباد و سکندرآباد میں بلا وقفہ برقی کی سربراہی کو یقینی نہیں بنایا جاسکا۔ رمضان سے قبل ڈپٹی چیف منسٹر نے اعلیٰ سطحی جائزہ اجلاس منعقد کرتے ہوئے تمام محکمہ جات کو ضروری ہدایات جاری کی تھیں۔ رمضان المبارک کے سلسلہ میں حکومتی سطح پر یہ اجلاس سابق میں چیف منسٹر کی صدارت میں منعقد ہوا کرتا تھا اور عہدیدار بھی خود کو جوابدہ تصور کرتے تھے۔ اب جبکہ جائزہ اجلاس محض ضابطہ کی تکمیل بن چکا ہے لہذا عہدیدار بھی اپنے فرائض کی انجام دہی کے سلسلہ میں سنجیدہ نہیں ہیں۔ سحر، افطار اور تراویح کے موقع پر روزانہ برقی منقطع ہونے کا سلسلہ جاری ہے اور پرانے شہر کے بیشتر علاقوں سے تینوں اوقات میں کسی ایک مرتبہ برقی سربراہی منقطع کئے جانے کی شکایات موصول ہوتی ہیں۔ افسوس اس بات پر ہے کہ برقی کے اعلیٰ عہدیدار اس صورتحال کیلئے کمرشیل صارفین کی جانب سے زائد برقی کے استعمال کو ذمہ دار قرار دے رہے ہیں حالانکہ سابق میں بھی رمضان المبارک کے دوران تجارتی اداروں کی جانب سے برقی کے استعمال میں اضافہ ہوتا تھا لیکن اسوقت کے حکمرانوں اور عہدیداروں نے بلاوقفہ سربراہی کو یقینی بنایا تھا۔ اب جبکہ حکومت ریاست بھر میں برقی بحران پر قابو پانے اور طلب سے زیادہ برقی کی پیداوار کا دعویٰ کررہی ہے پھر بھی ماہ مقدس میں سحر، افطار اور تراویح کے موقع پر برقی کا منقطع کیا جانا باعث افسوس ہے۔ آیا یہ ٹیکنیکل خرابی کے نتیجہ میں ہورہا ہے یا پھر عبادات میں خلل پیدا کرنے کیلئے کوئی منظم سازش ہے۔ حکومت کو اس جانب توجہ کرنی ہوگی۔ سابق میں مختلف محکمہ جات کے عہدیداروں پر مشتمل کوآرڈنیشن کمیٹی تشکیل دی جاتی رہی اور یہ کمیٹی پرانے شہر میں روزانہ شام کے اوقات میں قیام پذیر رہتی تاکہ کسی بھی خرابی کے سلسلہ میں فوری برقی بحال کی جاسکے۔ حیرت تو اس بات پر ہے کہ جاریہ سال برقی حکام نے پرانے شہر میں موبائیل ٹرانسفارمرس کا انتظام تک نہیں کیا۔ برقی کی سربراہی کی ابتر صورتحال کے نتیجہ میں عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔ مساجد میں تاریکی کے دوران ہی نمازیں ادا کرنے پر مسلمان مجبور ہیں۔ برقی کے علاوہ آبرسانی کے شعبہ کا بھی یہی حال ہے۔ ایک دن کے وقفہ سے پانی کی سربراہی کا دعویٰ کرنے والا واٹر ورکس ڈپارٹمنٹ رمضان کے دوران بھی موثر پانی کی سربراہی میں ناکام دکھائی دے رہا ہے۔ مذہبی مقامات کے اطراف واکناف صحت و صفائی کے انتظامات بھی اطمینان بخش نہیں ہیں۔ افطار اور تراویح کے موقع پر مساجد کے قریب کچرے کے انبار دکھائی دے رہے ہیں اور صفائی عملہ کہیں نظر نہیں آتا۔ پرانے شہر کے عوام اس صورتحال کیلئے حکومت کے ساتھ ساتھ مقامی عوامی نمائندوں کو بھی ذمہ دار قراردے رہے ہیں جو ان کے مسائل حل کرانے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ عوام کا مطالبہ ہے کہ رمضان المبارک کے دوران ریاستی وزراء کو پرانے شہر کا دورہ کرتے ہوئے انتظامات کے بارے میں برسر موقع جائزہ لینا چاہیئے۔