رمضان المبارک میں ایک لاکھ مسلمانوں کیلئے طعام کا انتظام

حکومت تلنگانہ کی دعوت افطار پر جائزہ اجلاس، اے کے خان و دیگر کا خطاب
حیدرآباد 5 جولائی (سیاست نیوز) حکومت تلنگانہ کی جانب سے ریاست بھر کی ایک ہزار مساجد کے علاوہ 12 جولائی کو منعقد ہونے والی دعوت افطار کے سلسلہ میں آج جائزہ اجلاس منعقد کیا گیا جس میں جناب عبدالقیوم خان آئی پی ایس، جناب سید عمر جلیل آئی اے ایس اسپیشل سکریٹری محکمہ اقلیتی بہبود، جناب محمد جلال الدین اکبر آئی ایف ایس اسپیشل آفیسر ریاستی وقف بورڈ و ڈائرکٹر اقلیتی بہبود، مسٹر ایم مہیندر ریڈی آئی پی ایس کمشنر حیدرآباد کے علاوہ دیگر عہدیداروں اور مساجد کمیٹی کے ذمہ داروں نے شرکت کی۔ جناب سید عمر جلیل نے بتایا کہ شہر حیدرآباد میں حکومت کی جانب سے ماہ رمضان المبارک کے دوران ایک لاکھ افراد کے لئے طعام کا انتظام کیا جائے گا۔ اُنھوں نے بتایا کہ حکومت کے فیصلہ کے مطابق غریب و مستحق مسلمانوں میں کپڑوں کی تقسیم بھی عمل میں لائی جائے گی اور اس کی ذمہ داری مقامی مساجد کمیٹی کے علاوہ مقامی پولیس عہدیداروں کو تفویض کی گئی ہے۔ اُنھوں نے بتایا کہ 24 حلقہ جات اسمبلی میں ہر حلقہ میں 4 مساجد کا انتخاب کیا گیا ہے جہاں دعوت افطار منعقد کی جائے گی اور ہر دعوت افطار و طعام میں ہزار افراد کو مدعو کیا جائے گا۔ اُنھوں نے کہاکہ 17 جولائی تک مستحقین میں کپڑوں کی تقسیم عمل میں لائی جائے گی۔ اُنھوں نے بتایا کہ کپڑوں کے پیاک میں مستحقین کو ساڑھے پانچ میٹر کرتا پائجامہ، دو عدد ساڑی اور ایک ٹوپی حوالہ کی جائے گی۔ جناب سید عمر جلیل نے جن مساجد کا انتخاب عمل میں لایا گیا ہے اُس کے ذمہ داروں کو مشورہ دیا کہ وہ مساجد کے اکاؤنٹس کی تفصیلات وقف بورڈ میں جمع کروادیں تاکہ دعوت افطار و طعام کی رقم منتقل کی جاسکے۔ حکومت کے فیصلہ کے مطابق دعوت افطار و طعام کے لئے 200 روپئے فی کس کے بجٹ کا تعین کیا گیا ہے اور ایک ہزار افراد کیلئے 2 لاکھ روپئے کی اجرائی عمل میں لائی جائے گی۔ جناب عبدالقیوم خان نے اس اجلاس سے خطاب کے دوران حکومت کے اقدام کو مثالی قرار دیتے ہوئے کہاکہ ریاست میں پہلی مرتبہ اس طرح کی دعوتوں کا اہتمام کیا جارہا ہے تاکہ عوام اور حکومت کے درمیان رابطہ استوار ہوسکے۔ اُنھوں نے بتایا کہ ان کوششوں کو بہتر بناتے ہوئے کامیاب کرنے کی ضرورت ہے۔ پہلی مرتبہ کم وقت میں ہونے کے باعث کچھ غلطیاں ہونے کا امکان ہے لیکن ان غلطیوں کو نظرانداز کیا جانا چاہئے۔ اس طرح کے اقدامات کی حوصلہ افزائی قوموں کی ترقی کی ضامن ہوسکتی ہے۔ جناب اے کے خان نے مسجد کمیٹیوں کے ذمہ داران کو مشورہ دیا کہ وہ مستحقین کی نشاندہی کریں اور اُن میں کپڑوں کی تقسیم کے پروگرام کو محکمہ پولیس کے تعاون سے انجام دیں۔ انھوں نے بتایا کہ مساجد میں دعوت افطار کے علاوہ ریاست بھر میں غریب مسلمانوں میں کپڑوں کی تقسیم کے منصوبہ کے ساتھ ساتھ حکومت نے جو فیصلہ کیا ہے اس کے تحت یتیم خانوں میں بھی دعوت افطار کا اہتمام عمل میں لایا جائے گا جس کے لئے علیحدہ 25 لاکھ روپئے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے۔ جناب اے کے خان نے بتایا کہ اضلاع میں اِن پروگرامس کی نگرانی ضلع کلکٹر اور پولیس کے اعلیٰ عہدیدار کریں گے۔ جناب سید عمر جلیل نے مساجد کے ذمہ داران کو مشورہ دیا کہ وہ کپڑوں کی تقسیم کے استفادہ کنندگان کی تفصیلات اکٹھا کریں۔ کمشنر پولیس مسٹر ایم مہندر ریڈی نے اس موقع پر موجود پولیس عہدیداروں اور مساجد کمیٹیوں کے ذمہ داروں سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ چیف منسٹر کے پروگرامس کو کامیاب بنانے کیلئے محکمہ پولیس مساجد کمیٹیوں سے معاونت کے لئے تیار ہے۔ اُنھوں نے تشکیل تلنگانہ کے بعد سے حیدرآباد میں قیام امن و امان کے لئے عوامی تعاون پر اظہار تشکر کرتے ہوئے کہاکہ مساجد میں دعوت افطار کے منصوبہ کو قابل عمل بنانے کے لئے محکمہ پولیس کے عہدیدار مساجد کمیٹیوں کو صرف مشورے دیں گے جبکہ اس کے متعلق کسی بھی قطعی فیصلہ کے مجاز مساجد کمیٹیوں کے ذمہ دار ہوں گے۔ اجلاس میں شریک بعض مساجد کمیٹیوں کے ذمہ داران نے مساجد کے انتخاب کے طریقہ کار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ پروفیسر ایس اے شکور ڈائرکٹر سکریٹری اردو اکیڈیمی و اسپیشل آفیسر حج کمیٹی، جناب اسداللہ چیف ایکزیکٹیو آفیسر ریاستی وقف بورڈ، مولانا فصیح الدین نظامی کے علاوہ پولیس کے اعلیٰ عہدیدار اس جائزہ اجلاس میں موجود تھے۔