رعشہ و نسیان

نئی تحقیق میں سوئیڈن کے گیارہ لاکھ نوجوان شامل تھے ۔ محققین کی ٹیم نے بتایا کہ جن کی کمسنی میں قلب سے مربوط رگوں کی صحت کی حالت ناقص تھی اور ؍ یا جن کی ذہانت کی سطح کمتر تھی انھیں قبل از وقت رعشہ و نسیان کا مرض لاحق ہوا ۔ ساہی گرینسکا اکیڈیمی کے محقق رمینی نائبرگ جنھوں نے اس تحقیق کی قیادت کی کہا کہ سابقہ تحقیقوں سے قلب سے مربوط رگوں کی صحت کی صورتحال اور عمر میں اضافہ ہونے پر رعشہ و نسیان کا مرض لاحق ہونے میں ایک تعلق کا انکشاف ہوا تھا ۔ اب پہلی بار ہم یہ ظاہر کرسکتے ہیں کہ رعشہ و نسیان کا مرض لاحق ہونے اور اس کی علامات ظاہر ہونے کا اطلاق کمسنی میں ذہانت کی کمی اور قلب سے مربوط رگوں کی ناقص صحت سے بھی ہوتا ہے۔ اس تحقیق سے پتہ چلا کہ جن مردوں کو زیادہ ناقص قلب سے مربوط رگوں کی صحت ہونے کی تشخیص کی گئی تھی انھیں زندگی کے آخری دنوں میں قبل از وقت رعشہ و نسیان کا مرض لاحق ہونے کے خطرہ میں اضافہ ہوگیا تھا ۔ کمتر ذہانت کے نتیجہ میں خطرہ چارگناہوجاتا ہے اور قلب سے مربوط رگوں کی ناقص صحت اور کمتر ذہانت کا امتزاج ہوتی ہے اس کے نتیجہ میں رعشہ و نسیان کا مرض قبل از وقت لاحق ہونے کا خطرہ سات گنا ہوتا ہے ۔ خطرہ میں اضافہ اس وقت بھی برقرار رہا جبکہ دیگر عناصر کو قابو میں رکھا گیا جیسے کہ موروثیت ، طبی تاریخ اور سماجی و معاشی حالات ۔ ہم پہلے ہی سے جانتے تھے کہ جسمانی ورزش اعصابی مرض کا خطرہ کم کرتی ہے ۔ اعصاب کے خلیہ کی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے اور بالغوں کے دماغ میں نئے اعصابی خلیئے پیدا کرتی ہے اور جسمانی و دماغی کارکردگی میں اضافہ کرتی ہے ۔ تحقیق کے سینیر مصنف جارج کوہن نے کہا کہ بالفاظ دیگر قلب سے مربوط رگوں کی اچھی صحت دماغ کی مزاحمت میں اضافہ کرتی ہے تاکہ نقصان اور مرض کی مزاحمت کی جاسکے ۔