رعشہ میں اضافہ روکنے دارچینی

غذاؤں میں عام طورپر استعمال کیا جانے والا خوشبودار اور ذائقہ میں اضافہ کرنے والا مصالحہ خوشبودار دارچینی پارکنسن(رعشہ) کے مریضوں میں بیماری کا اضافہ روک سکتی ہے۔ رشی یونیورسٹی میڈیکل سنٹر امریکہ کے سائنس دانوں نے پتہ چلایا کہ دارچینی کا استعمال حیاتیاتی میکانیکل ، خلوی اور جسمانی تبدیلیوں کو روک دیتا ہے جو رعشہ کے مریض چوہوں کے دماغوں میں پیدا ہوتی ہیں۔ رشی یونیورسٹی پروفیسر برائے اعصاب فلائیڈ ڈیوس اور صف اول کے محقق کالیپڈا پاہان نے کہا کہ دارچینی دنیا بھر میں وسیع پیمانہ پر بطور مصالحہ استعمال کی جاتی ہے۔ یہ رعشہ کے مریضوں میں بیماری میں اضافہ کو روکنے کا موثر ترین ذریعہ ہے ۔ پاہان نے کہا کہ دارچینی جگر میں سوڈیم بینز وئٹ کی مقدار میں اضافہ کرتی ہے یہ ہائپر امونیمیا سے متعلق ہیپاٹائیٹس میٹابالک نقائص کے علاج کیلئے ایف ڈی اے کی منظورہ دواؤں میں سے ایک ہے ۔ چینی دار چینی ( سنامونم کاسیا) اور سیلون کی اصلی دارچینی (سنامونم ویدم) دارچینی کی دو بڑی اقسام ہیں جو امریکہ میں دستیاب ہیں۔ پاہان نے کہا کہ حالانکہ دارچینی کی دونوں اقسام ہضم ہوکر سوڈیم بینزوئٹ میں تبدیل ہوجاتی ہیں لیکن بڑے پیمانہ پر اسپیکٹرومیٹرک تجزیہ ہے ۔ سیلون کی دارچینی چینی دارچینی سے زیادہ خالص ہے کیونکہ چینی دارچینی میں کومارن ایک ہیپاٹوٹاکسک سالمہ ہوتا ہے ۔ پاہان نے کہا کہ یہ سمجھنا کہ بیماری کیسے کام کرتی ہے ، اہم ہے تاکہ دماغ کو محفوظ رکھنے موثر دوائیں تیار کی جاسکیںتاکہ پی ڈی میں اضافہ کو روک سکیں۔ بعض اہم پروٹین جیسے پارکن اور ڈی جے ۔ 1 مرض پی ڈی کے مریضوں کے دماغوں میں اضافہ کو روک سکتے ہیں۔ تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کھانے کے بعد دارچینی ہضم ہوکر سوڈیم بینزوئٹ میں تبدیل ہوجاتی ہے ۔ اس کے بعد یہ دماغ میں داخل ہوتی ہے۔ پارکن اور ڈی جے ۔ 1 پروٹینس کا ضائع ہونا روک دیتی ہے ۔ نیورانس کی حفاظت کرتی اور نیوروٹرانسمیٹر سطح معمول کے مطابق بناتی اور پی ڈی کے مریض چوہوں میں خودکار کارکردگی بہتر بناتی ہے ۔ پاہان نے کہاکہ اب ہمیں اس انکشاف کو پی ڈی کے مریضوں پر استعمال کرکے اس کی جانچ کرنا ہے ۔ یہ اس تباہ کن اعصابی انحطاط کے مرض کے علاج میں ایک نمایاں پیش رفت ہوگی ۔ یہ تحقیق رسالہ ’’نیورو امیون فارماکالونی‘‘ میں شائع ہوچکی ہے۔