نئی دہلی۔27مارچ (سیاست ڈاٹ کام)سپریم کورٹ نے آج یہاں ایک تاریخی فیصلے میں دو بالغوں کی باہمی رضامندی سے کی گئی شادی کو ختم کرنے کی نیت سے کسی بھی طرح کی کھاپ پنچایتوں یا اجتماع کے فیصلہ کو غیر قانونی قرار دے دیا۔ چیف جسٹس دیپک مشرا کی سربراہی میں سپریم کورٹ کی تین ججوں کی بنچ نے اپنے فیصلہ میں کہا کہ دو بالغوں کی آپسی رضامندی سے کی گئی شادی کو توڑنے کیلئے کی جانے والی غیر قانونی پنچایت میٹنگوں یا جلسوں یا اجتماع کے خلاف تادیبی کارروائی کی جائے گی۔سپریم کورٹ نے یہ بھی کہا ہے کہ جب تک مرکزی حکومت اس مسئلے پر قانون نہیں لے آتی، تب تک یہ حکم نافذ رہے گا۔ تین ججوں کی بنچ میں جسٹس اے ایم یھانولیر اور ڈی وائی چندرچوڑ بھی شامل تھے۔سپریم کورٹ کھاپ پنچایت کے خطرات سے نمٹنے کیلئے اقدامات کا تعین کرے گا۔ سپریم کورٹ نے ایک غیر سرکاری تنظیم (این جی او) ’شکتی واہنی‘ کی عرضی کا بھی تصفیہ کر دیا جس میں این جی او نے باہمی رضامندی سے دو بالغوں کی شادی کو توڑنے کیلئے ہونے والی کھاپ پنچایتوں کے لئے تفصیلی ضابطہ و ہدایات طے کرنے کیلئے عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا تھا۔