رزق کی قدر

پرانے زمانے میں ایک بہت ہی امیر آدمی تھا، اللہ تعالیٰ نے اسے اتنی دولت دی تھی کہ وہ دولت کی اس فراوانی سے بہت پریشان تھا اور اسے سمجھ نہیں آتا کہ وہ اسے کہاں پر خرچ کرے۔ اس شخص نے ایک بزرگ سے رابطہ کیا اور ان سے کہا کہ آپ اللہ تعالیٰ سے دعا کریں کہ میرا رزق کم کردے۔
اس بزرگ نے کہا کہ تم باجرہ کی بہت سی روٹیاں لو اور اونٹ پر چڑھ کر شہر کا چکر لگاؤ، اس وقت تک جب تک یہ روٹیاں ختم نہ ہوجائیں۔ پیارے بچو! آپ کو تو معلوم ہے کہ باجرہ کی روٹی بہت بھربھری ہوتی ہے۔ اس شخص نے بڑے احتیاط کے ساتھ وہ روٹیاں کھائیں۔ اس شخص کو ایک جگہ پر روٹی کھاتے ہوئے یہ شک گزرا کہ اس کی روٹی کے ذرے زمین پر گرے ہیں، لہذا وہ شخص اونٹ سے اُترا اور اس جگہ کی مٹی کو اپنی گود میں اُٹھاکر پوٹلی میں ڈال دیا۔ جب وہ شخص تجارت کیلئے گیا تو اسے بہت زیادہ منافع حاصل ہوا۔ وہ شخص دوبارہ اس بزرگ کے پاس گیا اور اُن سے کہا کہ میں نے تو آپ کو کہا تھا کہ دعا کریں کہ میرا رزق کم ہوجائے اور میں نے آپ کے کہے ہوئے کام پر بھی عمل کیا، تو اس بزرگ نے کہا کہ اللہ پاک نے جو تمہیں رزق عطا کیا ہے تم اس کی بہت قدر کرتے ہو، اس لئے اللہ تعالیٰ نے تمہیں دولت سے نوازا ہے۔ لہذا پیارے بچو، ہمیں اللہ تعالیٰ کے دیئے ہوئے رزق کی بہت قدر کرنی چاہئے ، کھاتے ہوئے جو بھی کھانے کے ذرات زمین پر گریں، انہیں اکٹھا کرکے ایسی جگہ ڈالنا چاہئے جہاں پر جانور اور چرند پرند اسے کھاسکیں۔