سنگاریڈی کے جلسہ میں تلنگانہ قائدین کے ترغیبی الفاظ پر تقریر
حیدرآباد۔/3جون، ( سیاست نیوز) ٹی آر ایس کے رکن قانون ساز کونسل کے پربھاکر نے کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی کو ’ ٹاکنگ ڈال ‘ یعنی بات کرنے والی گڑیا قرار دیا اور الزام عائد کیا کہ تلنگانہ کے کانگریس قائدین نے انہیں جو کچھ سکھایا تھا انہوں نے سنگاریڈی کے جلسہ میں اسے دہرادیا ہے۔ اپنی تقریر اور بے بنیاد الزامات کے ذریعہ راہول گاندھی عوام میں مذاق کا موضوع بن چکے ہیں۔ میڈیا کے نمائندوں کو مخاطب کرتے ہوئے پربھاکر نے کہا کہ کانگریس قائدین نے جو غلط باتیں ان تک پہنچائی تھیں انہی کو سنگاریڈی کے جلسہ عام میں دوہرا کر راہول گاندھی نے خود کو ’ ٹاکنگ ڈال ‘ ثابت کردیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ الزام تراشی سے قبل راہول گاندھی کو چاہیئے تھا کہ وہ حقائق کا پتہ چلاتے۔ جس طرح بی جے پی کے صدر امیت شاہ نے مقامی بی جے پی قائدین کی غلط بیانی پر بھروسہ کرتے ہوئے ٹی آر ایس حکومت پر الزام تراشی کی تھی اور عوام میں ہنسی کا موضوع بن چکے تھے اسی طرح راہول گاندھی نے بھی مقامی کانگریس قائدین پر انحصار کیا ہے۔ کانگریس قائدین نے راہول کو مذاق کا موضوع بنادیا اور دہلی واپس بھیج دیا۔ انہوں نے کہا کہ چیف منسٹر کے سی آر پر عوام اور عوام پر کے سی آر کو مکمل بھروسہ ہے۔ گزشتہ 42 سال تک متحدہ آندھرا پردیش میں کانگریس برسراقتدار رہی لیکن کبھی بھی اس نے عوامی مسائل بالخصوص کسانوں کے مسائل پر توجہ نہیں دی۔ کانگریس کی غلط پالیسیوں کے نتیجہ میں آج تک بھی کسان پریشان ہیں اور خودکشی کے واقعات کا سلسلہ جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ ٹی آر ایس حکومت نے کسانوں کو خودکشی کے بجائے زراعت میں مشغول کردیا اور 17000 کروڑ روپئے کے بقایا جات معاف کئے گئے۔ انہوں نے کہا کہ زرعی شعبہ پر حکومت خصوصی توجہ دے رہی ہے۔ پربھاکر نے کہا کہ برقی بحران پر مکمل قابو پالیا گیا ہے اور شہری اور دیہی علاقوں میں بلاوقفہ برقی سربراہی کا سلسلہ جاری ہے۔ ٹی آر ایس پر ایک خاندان کی حکومت کا الزام عائد کرنے کو مضحکہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ کانگریس 132 سال تک ایک خاندان کی یرغمال رہ چکی ہے۔ 2004 میں وائی ایس راج شیکھر ریڈی اور ان کے خاندان نے حکمرانی کی۔ صدر تلنگانہ پردیش کانگریس اتم کمار ریڈی اور ان کی شریک حیات، کومٹ ریڈی برادرس، ملو اننت راملو، ملو بھٹی وکرامارکا، ملو روی اور ڈی کے ارونا کے خاندان بھی سیاست میں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ تحریک میں شدت کے ساتھ حصہ داری کے ذریعہ کویتا اور کے ٹی آر نے سیاست میں قدم رکھا۔ ہریش راؤ تلنگانہ تحریک کی ابتداء سے سرگرم رہے ہیں اس طرح کے سی آر خاندان پر حکمرانی کا الزام عائد کرنا افسوسناک ہے۔ ہریش راؤ ، کویتا اور کے ٹی آر عوام کے منتخب نمائندے ہیں اور تلنگانہ تحریک میں ان کی حصہ داری کے صلہ میں عوام نے انہیں عہدوں سے نوازا ہے۔ پربھاکر نے کہا کہ ٹی آر ایس میں خاندانی حکمرانی نہیں بلکہ مکمل جمہوریت ہے۔