ایودھیا ۔ 3 جون (پی ٹی آئی) بی جے پی رکن پارلیمنٹ ونئے کٹیار نے جو 1990ء کے دہے میں چلائی گئی ایودھیا تحریک کا چہرہ رہ چکے ہیں پھر ایک مرتبہ رام مندر کا مسئلہ اٹھاتے ہوئے آج کہا کہ نریندر مودی حکومت کو چاہئے کہ وہ سپریم کورٹ کے فیصلے کا انتظار کئے بغیر اس مسئلہ کی یکسوئی کیلئے آگے بڑھے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی کا وعدہ پورا کرنے کیلئے حکومت کو چاہئے کہ وہ قانون سازی یا بات چیت کے ذریعہ اس مسئلہ کو حل کرے۔ کٹیار نے کہا کہ ’’رام جنم بھومی ایک سلگتا ہوا مسئلہ ہے اور کوئی بھی حکومت خواہ اس کو اکثریت حاصل ہو کہ نہ ہو وہ اس کو نظرانداز نہیں کرسکتی۔ اگر حکومت چاہے تو اس کی یکسوئی کوئی دشوار کام نہیں ہوگی۔ وہ مذاکرات شروع کرسکتی ہے اور یہ کام آسان ہوجائے گا‘‘۔ ونئے کٹیار جو اب راجیہ سبھا کے رکن ہیں، قبل ازیں لوک سبھا میں حلقہ فیض آباد کی نمائندگی کرتے تھے اور ایودھیا بھی ان کے حلقہ انتخاب میں شامل تھا۔ انہوں نے کہا کہ قبل ازیں رام جنم بھومی مسئلہ کے حق میں کوئی فیصلہ نہیں تھا لیکن اب ایسا فیصلہ موجود ہے چنانچہ اس سے مسئلہ کی یکسوئی کا کام آسان ہوگا۔ راجیہ سبھا میں اکثریت نہ ہونے کی وجہ ظاہر کرتے ہوئے این ڈی اے حکومت کی طرف سے اختیار کردہ موقف کا تذکرہ کرتے ہوئے ونئے کٹیار نے کہا کہ ’’پہلے لوک سبھا میں تو اس مسئلہ کو پیش کیا جائے جہاں حکومت کو بھاری اکثریت حاصل ہے اور اس کے بعد راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مودی حکومت اگرچہ رام مندر کے مسئلہ پر برسراقتدار نہیں آئی ہے لیکن بی جے پی کے ووٹوں کیلئے ملک کی ترقی کی طرح یہ مسئلہ بھی مساویانہ اہمیت کا حامل ہے۔ اس مسئلہ کی یکسوئی میں تاخیر کے سبب سنگھ پریوار میں شامل عناصر میں بڑھتی ہوئی مایوسی پر توجہ مبذول کرواتے جانے پر ونئے کٹیار نے وارننگ دی کہ مسئلہ کو لیت و لعل میں رکھنے کی صورت میں ان (سنگھ پریوار حامیوں) کا غصہ تمام حدود کو عبور کرسکتا ہے۔ واضح رہیکہ مرکزی وزیرداخلہ راجناتھ سنگھ اور بی جے پی کے قومی صدر امیت شاہ نے قبل ازیں کہا تھا کہ راجیہ سبھا میں اکثریت نہ ہونے کے سبب حکومت اس مسئلہ پر قانون سازی کرنے کے موقف میں نہیں ہے۔ کانگریس کے رکن پارلیمنٹ حسین دلوائی نے کٹیار کی ان باتوں کو غیراہم قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا ۔