نئی دہلی /29 مئی (سیاست ڈاٹ کام) مرکزی وزیر داخلہ راجناتھ سنگھ نے آج توثیق کی کہ ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر ایک اہم مسئلہ ہے اور حکومت عدالت کے باہر فیصلہ کا خیرمقدم کرے گی، لیکن مندر کی تعمیر ان کے ایجنڈے میں شامل ہے، جس پر توجہ مرکوز کی جائے گی۔ وہ ایک سوال کا جواب دے رہے تھے۔ انھوں نے کہا کہ تمام مسائل اہمیت رکھتے ہیں، لیکن ہمیں ترجیحات کا تعین کرنا ہوتا ہے۔ اب ہم ترقی کے ایجنڈے پر توجہ دے رہے ہیں۔ تمام واقف ہیں کہ ہمیں عدالت سے باہر فیصلہ کا انتظار کرنا ہوگا، لیکن دو طبقات اس سلسلے میں بات چیت کریں گے اور اس کے بعد ہی مسئلہ کا حل تلاش کیا جائے گا، تاہم مرکزی وزیر داخلہ نے واضح کردیا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے درمیان اس برسوں قدیم تنازعہ کی یکسوئی کے لئے کوئی تبادلہ خیال نہیں ہو رہا ہے۔
اس سوال پر کہ صدر بی جے پی امیت شاہ نے بیان دیا ہے کہ این ڈی اے حکومت کو کارروائی کرنے کے لئے درکار اکثریت حاصل نہیں ہے، چنانچہ دستور کی دفعہ 370 اور رام مندر کے مسئلہ کے لئے قانون سازی نہیں کی جاسکتی۔ انھوں نے کہا کہ ہماری ترجیحات میں رام مندر کا مسئلہ سرفہرست نہیں ہے۔ میں آر ایس ایس کا رکن ہوں اور جانتا ہوں کہ آر ایس ایس کا نظریہ کیا ہے۔ وہ ایسے ہندوستان کو فروغ دینا چاہتی ہے، جہاں مسلمانوں کے 72 فرقے بستے ہیں اور ہندوستانی تمدن ان تمام کا مجموعہ ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایک دو ہزار سال قدیم گرجا گھر کیرالا میں موجود ہے۔ آر ایس ایس صرف ہندوستانی تمدن کی اجازت دیتی ہے، اسے مذہبی عقائد سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ وہ صرف ہندوستانی تمدن کو فروغ دینا چاہتی ہے اور چاہتی ہے کہ تمام لوگ اس کا احترام کریں۔