یعقوب میمن کی درخواست پر آدھی رات تک سماعت، بی جے پی لیڈر کا متنازعہ ریمارک
چندی گڑھ 30 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) ہریانہ کے ایک وزیر انیل وجے نے رام جنم بھومی ۔ بابری مسجد ملکیت تنازعہ پر عاجلانہ سماعت کا مطالبہ مسترد کئے جانے پر سپریم کورٹ کو طنز کا نشانہ بنایا اور کہاکہ وہ (سپریم کورٹ) ممبئی حملوں کے ایک مجرم یعقوب میمن کی پھانسی کو موخر کرنے کی درخواست پر آدھی رات بعد بھی سماعت کرسکتا ہے۔ انیل وج نے اپنے ٹوئیٹ میں لکھا ’’سپریم کورٹ مہان ہے (سپریم کورٹ عظیم ہے) اُنھوں نے یہ فقرہ دو مرتبہ استعمال کیا۔ جس سے عدالت عظمیٰ کے مذاق اُڑانے کا احساس ہوتا۔ انیل وج نے ہندی زبان میں ٹوئیٹ کرتے ہوئے لکھا کہ ’’اگر وہ (سپریم کورٹ) اپنی مرضی ہو تو 29 جولائی 2014 ء کی آدھی رات کو اپنے دروازے کھول دیتا ہے تاکہ 1993 ء کے سلسلہ وار دھماکوں کے ایک مجرم یعقوب میمن کو پھانسی پر چڑھاتے ہوئے سزائے موت میں تاخیر کرنے کی غرض سے ایک اپیل پر سماعت کی جاسکے اور اگر وہ چاہتے تو رام مندر کے مسئلہ پر سماعت کے لئے بھی کوئی تاریخ دے سکتا ہے جس کے لئے کروڑوں ہندوستانی بے چینی سے انتظار کررہے ہیں۔ سپریم کورٹ مہان ہے‘‘۔ واضح رہے کہ یعقوب میمن کی سزا سے متعلق ایک اپیل 29 جولائی 2014 ء کو نہیں بلکہ 30 جولائی 2015 ء کو سپریم کورٹ میں آدھی رات سے رات کے پچھلے پہر تک سماعت کی گئی تھی۔ ہریانہ کے وزیر صحت انیل وج نے امبالہ میں بھی اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ایسا ہی تبصرہ کیا۔ ’عدالت عظیم ہے وہ یعقوب میمن کیس کی سماعت کے لئے آدھی رات تک جاگ سکتی ہے اور رام جنم بھومی ملکیت مقدمہ کی سماعت کے لئے تین ماہ کی توسیع بھی کرسکتی ہے جبکہ کروڑوں ہندوستانی اس کے لئے انتظار کرتے رہیں‘‘۔ وج نے کہاکہ ملک کے ہر گوشے کے عوام مرکزی حکومت سے چاہتے ہیں کہ اس ضمن میں ایک آرڈیننس جاری کرے تاکہ ایودھیا میں بعجلت ممکنہ رام مندر تعمیر کی جاسکے۔ ہریانہ کے یہ وزیر متنازعہ ریمارکس کے معاملہ میں نئے نہیں ہیں۔ قبل ازیں ایسے ہی ایک متنازعہ ریمارک میں اُنھوں نے کانگریس کے صدر راہول گاندھی کا تقابل نیپا وائرس سے کیا تھا۔ اُنھوں نے عوام کو خبردار کیا تھا کہ اگر وہ بیف کے بغیر زندہ رہ سکتے تو ہریانہ میں داخل نہ ہوں۔