نئی دہلی۔28 فبروری ( سیاست ڈاٹ کام ) ہلی یونیورسٹی کے کیمپس اور رامجس کالج میں ہنگامہ کے بعد پیدا ہوا تنازعہ ختم ہوتا نظر نہیں آ رہا ہے اور عمر خالد کو مدعو کرنے پر رامجس کالج میں ہوئے تشدد اور طالبہ گرمہر کور کو آن لائن دھمکیاں دیئے جانے کے خلاف طلبا آج دہلی یونیورسٹی میں مارچ نکالیں گے ۔ بی جے پی ۔آر ایس ایس سے منسلک طلبا تنظیم اے بی وی پی نے کل اپنے ’’قوم پرستانہ موقف‘‘کی حمایت میں ترنگا مارچ نکالا تھا۔اے بی وی پی نے جواہر لعل یونیورسٹی کے متنازعہ طالب علم عمرخالد کو مدعو کرنے پر اعتراض کیا تھا۔دریں اثنا، کارگل کے ایک شہید کی بیٹی گرمہر کور کو اہم سیاسی رہنماؤں کی حمایت ملی ہے ۔ گرمہر کو ر کو قوم پرستی اور اظہار رائے کی آزادی کے تعلق سے ہونے والے مباحثہ پر پیداہوئے تنازعہ میں الجھا دیا گیا تھا۔کانگریس کے نائب صدر راہول گاندھی نے ایک ٹوئیٹ میں کہا کہ ’’خوف اور جبر واستبداد کے خلاف ہم اپنے طلبا کے ساتھ ہیں‘‘۔راہول نے کل شام اپنے ٹوئیٹ میں کہا کہ ’’ غصہ ، نفرت اور عدم رواداری کے خلاف ہمیشہ ایک گرمہر کو ر کھڑی ملے گی‘‘۔گرمہر کورنے الزام لگایا ہے کہ سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر انکے خلاف تبصرے کے ساتھ ساتھ انھیں دھمکیاں بھی ملی ہیں ۔ انھوں نے سوشل نیٹ ورکنگ سائٹ پر اپنی پروفائل تصویر لگائی ہے جس پر تحریر ہے ’’پاکستان نے میرے والد کو نہیں مارا ، جنگ نے انھیں مارا ہے‘‘، اسکی وجہ سے انھیں سخت ناراضگی کا سامنا کرنا پڑا ہے اور اس تنازعہ میں مرکزی وزیر بھی شامل ہوگئے ہیں۔
گر مہر کور اے بی وی پی کیخلاف احتجاج سے دستبردار
نئی دہلی۔ 28 فروری (سیاست ڈاٹ کام) اے بی وی پی کے خلاف طلبہ کے احتجاج میں شامل ہونے پر عصمت ریزی کی مبینہ دھمکیاں ملنے اور سوشیل میڈیا پر شدید ردعمل کے دیکھتے ہوئے اس احتجاجی طوفان کا مرکز بننے والی نوجوان طالبہ گر مہر کور آج آخر کار اپنے احتجاج سے دستبردار ہوکر اپنے آبائی مقام جالندھر کیلئے روانہ ہوگئی۔ اے بی وی پی کے خلاف 20 سالہ کور کے موقف پر مرکزی وزیر کرن رجیجو نے بھی تبصرے کئے تھے چنانچہ آج وہ سیاسی دباؤ کو برداشت نہیں کرسکی اور خود کو تنہا چھوڑ دینے کی درخواست کے ساتھ جالندھر میں اپنے فیملی کے پاس چلی گئی۔