سپریم کورٹ کی ہدایت نظرانداز ‘ عدالت میں حلف نامہ داخل کرنے حکومت کا فیصلہ
نئی دہلی ۔ یکم نومبر ( سیاست ڈاٹ کام ) سپریم کورٹ کی جانب سے رافیل جیٹ طیاروں کی قیمتوں اور معاہدوں سے متعلق تفصیلات سربمہر لفافہ میں پیش کرنے دی گئی ہدایت کے چند گھنٹوں کے اندر ہی مرکز نے انکار کردیا ۔ سپریم کورٹ نے مرکز کو ہدایت دی تھی کہ وہ 10دن کے اندر رافیل معاہدہ کی تفصیلات اور اس میں ہونے والی پیشرفت کے بارے میں عدالت کو واقف کرانے کی ہدایت دی تھی ۔ حکومت کے اعلیٰ ذرائع نے بتایا کہ حکومت اپنا جواب حلف نامہ کی شکل میں داخل کرے گی اور سرکاری راز کو ملحوظ رکھتے ہوئے اسے پیش کرنے سے متعلق معذرت خواہی کرے گی ۔ ہتھیاروں اور اسلحہ سے مکمل طور پر لیس طیاروں کے بارے میں رازداری برتی جاتی ہے ‘اسی لئے عدالت کو تفصیلات پیش نہیں کی جاسکتی ۔ ذرائع نے کہا کہ پارلیمنٹ کو بھی اسلحہ سے لیس رافیل جٹ طیاروں کی قیمت کے تعلق سے مطلع نہیں کیا جاسکتا ۔ اٹارنی جنرل کے کے وینو گوپال نے چیف جسٹس آف انڈیا جسٹس رنجن گوگوئی کی بنچ کے سامنے مرکز کے اس موقف کو اس وقت پیش کیا ‘ جب ایک درخواست گذار نے کہا کہ مرکز کو سپریم کورٹ کے سامنے سربمہر لفافہ میں رافیل جٹ طیاروں کی لاگت اور اس کی قیمت خرید کی تفصیلات پیش کرنا چاہیئے ۔ کیونکہ اس کے تعلق سے پہلے ہی مطلع کیا جاچکا ہے ۔ ذرائع نے کہا کہ حکومت نے پارلیمنٹ کو جو کچھ بھی بتایا ہے رافیل جیٹ طیاروں کے ایک بنیادی ڈھانچہ کی قیمت کے بارے میں ہے ‘ اس میں طیاروں کے مکمل حجم کو پیش نہیں کیا گیا ہے ۔ہندوستان اور فرانس کے درمیان بین حکومتی معاہدوں کے تحت ہی یہ طیارے خریدے گئے ہیں ۔ اپوزیشن پارٹیوں نے مودی حکومت پر تنقید کی ہے کہ اس نے 126 رافیل جٹ طیارے خریدنے کیلئے یو پی اے حکومت کے معاہدہ کو نظرانداز کرتے ہوئے 36 لڑاکا طیارے خریدے ہیں اور اس کیلئے بڑی رقم ادا کردی گئی ہے ۔ ذرائع نے یہ بھی کہا کہ حکومت نے فیصلہ سازی کے عمل کے بارے میں بھی تفصیلات سے واقف نہیں کرایا ۔