راشن کے لیے بائیو میٹرک کے استعمال سے حکومت کو کروڑہا کا فائدہ

ڈیلرس کی من مانی پر روک ، حکومت کو مجموعی طور پر 214 کروڑ کی بچت
حیدرآباد ۔ 28 ۔ اگست : ( سیاست نیوز ) : حکومت کی جانب سے غریبوں میں تقسیم کی جانے والی راشن اشیاء کو بائیو میٹرک طریقہ سے مربو کرنے کی وجہ سے بڑا فائدہ ہورہا ہے اور اس طریقہ عمل کی وجہ سے حکومت کو 214 کروڑ روپئے کا فائدہ درج کیا گیا ہے ۔ سرکاری اسکیم کے تحت غریبوں کو فی روپیہ کلو چاول اسکیم بھی کامیاب ثابت ہورہی ہے اور اس بائیو میٹرک عمل کی وجہ سے راشن ڈیلرس کی بدعنوانیوں پر روک لگی ہے ۔ حکومت 29 روپئے فی کلو چاول خرید کر غریبوں کو فی کلو ایک روپئے میں فراہم کررہی ہے ۔ غریبوں کے ساتھ ساتھ مالدار افراد بھی سفید راشن کارڈ حاصل کررہے تھے ۔ راشن ڈیلرس دلالوں کے ذریعہ دیگر ریاستوں میں چاول بلیک مارکٹ میں فروخت کر کے کروڑوں کا فائدہ حاصل کررہے ہیں جس کی وجہ سے عوامی خزانہ پر زبردست بوجھ پڑ رہا تھا ان حالات کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت نے جنوری 2016 سے بائیو میٹرک نظام متعارف کیا ہے اور اس نظام کو تجرباتی طور پر حیدرآباد میں شروع کیا گیا اور یہ نظام فائدہ مند ثابت ہونے کی وجہ سے حکومت ریاست گیر سطح پر شروع کررہی ہے ۔ شہر کی آبادی 41 لاکھ ہے جب کہ راشن کارڈس 5 لاکھ 69 ہزار ہیں اور 853 راشن دکانیں ہیں اور ان کارڈس میں موجود 21 لاکھ 24 ہزار افراد کو فی فرد 6 کلو چاول کے حساب سے 12,353.678 میٹرک ٹن چاول حکومت کی جانب سے سربراہ کئے جاتے ہیں ۔ کارڈ گیرندوں کی جانب سے بائیو میٹرک عمل کی تکمیل نہ ہونے پر اسٹاک میں کمی واقع ہوتی ہے اور 19 ماہ کے عرصہ میں 154,90,2,576 روپئے کے سبسیڈی چاول کی حکومت کے پاس بچت ہوئی ہے اور حکومت نے ماہ جون سے کارڈ گیرندوں کو شکر کی سربراہی روک دی ہے ۔ جس کی وجہ سے 47 لاکھ 59 ہزار 608 روپئے لاگتی شکر کی بچت ہوئی ہے ۔ علاوہ ازیں 2017 اپریل سے گیہوں کی بھی سربراہی منقطع کرنے سے حکومت کو 15 ماہ کے عرصہ میں 10 کروڑ 58 لاکھ 51 ہزار 9 سو روپئے لاگتی گیہوں کی بچت ہوئی ہے ۔ اتنا ہی نہیں حکومت نے کیروسین کی سربراہی بھی منقطع کرنے کی وجہ سے 46 کروڑ 11 لاکھ 4 ہزار 392 روپئے لاگتی کیروسین کی بچت ہوئی ہے جملہ 19 ماہ کے عرصہ میں 214 کروڑ 7 لاکھ 476 روپئے لاگتی چاول کی بھی بچت ہوئی ہے ۔۔