راجیہ سبھا انتخابات، ٹی آر ایس کے امیدوار پر سنجیدگی سے غور

حیدرآباد۔/16جنوری، ( سیاست نیوز) تلنگانہ راشٹرا سمیتی آندھرا پردیش میں راجیہ سبھا کے انتخابات میں اپنا امیدوار اُتارنے کے بارے میں سنجیدگی سے غور کررہی ہے۔ پارٹی کے ذرائع نے بتایا کہ چندر شیکھر راؤ نے سینئر قائدین اور ارکان اسمبلی سے مشاورت کے بعد راجیہ سبھا کی ایک نشست کیلئے مقابلہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس نشست کیلئے پارٹی کے قومی سکریٹری جنرل اور سیاسی اُمور کے انچارج ڈاکٹر کے کیشو راؤ امیدوار ہوں گے۔ چندر شیکھر راؤ نے میدک میں اپنے فارم ہاوز سے واپسی کے بعد اس سلسلہ میں ڈاکٹر کیشو راؤ سے بات چیت کی اور اپنے موقف سے آگاہ کیا۔ پارٹی ذرائع نے بتایاکہ موجودہ سیاسی صورتحال میں ٹی آر ایس اپنی حلیف جماعتوں کی تائید سے ایک نشست پر باآسانی کامیابی حاصل کرسکتی ہے۔ ڈاکٹر کیشو راؤ نے علحدہ تلنگانہ تحریک میں حصہ لینے کیلئے کانگریس پارٹی سے استعفی دے کر ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کی تھی اور انہوں نے راجیہ سبھا کی نشست کی بھی قربانی دی۔ لوک سبھا اور اسمبلی کے انتخابات کی قربت کو دیکھتے ہوئے پارٹی نے قومی سطح پر اہم رول ادا کرنے کیشو راؤ کو راجیہ سبھا روانہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم اس سلسلہ میں رسمی طور پر اعلان حلیف جماعتوں سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ راجیہ سبھا کی ایک نشست پر کامیابی کیلئے تقریباً 40ارکان اسمبلی کی تائید درکار ہے جبکہ ٹی آر ایس ارکان اسمبلی کی تعداد 17ہے۔ تلگودیشم سے استعفی دے کر تلنگانہ کے چار ارکان اسمبلی نے ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی جن میں ہریشور ریڈی ( پرگی ) وینو گوپال چاری ( مدھول ) جی کملاکر ( کریم نگر ) ہنمنت شنڈے ( جکل ) شامل ہیں، ان کی شمولیت سے ٹی آر ایس ارکان کی تعداد بڑھ کر 21ہوچکی ہے۔ اسی طرح راما گنڈم سے آزاد رکن اسمبلی ایس ستیہ نارائنا نے بھی ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کرلی جس کے باعث ٹی آر ایس ارکان کی تعداد بڑھ کر 22ہوجائے گی۔ راجیہ سبھا ایک نشست پر کامیابی کیلئے درکار 40ارکان کی تائید میں سے ٹی آر ایس کے حق میں 22ارکان موجود ہیں مزید 18ارکان کی تائید کا حصول ضروری ہے۔ ٹی آر ایس پُرامید ہے کہ علحدہ تلنگانہ تحریک میں جے اے سی کے تحت ٹی آر ایس کے ساتھ مل کر کام کرنے والی بی جے پی اور سی پی آئی بھی کیشو راؤ کی تائید کریں گی۔
اسمبلی میں سی پی آئی کے 4 اور بی جے پی کے بھی 4ارکان ہیں۔

سی پی آئی اور بی جے پی کی تائید حاصل ہونے پر کیشو راؤ کے حق میں 30ارکان ہوجائیں گے اور انہیں مزید 10ارکان کی تائید کی ضرورت پڑے گی۔ ٹی آر ایس مابقی ارکان کی تائید کیلئے مجلس سے مذاکرات کا منصوبہ رکھتی ہے۔ پارٹی کا احساس ہے کہ وائی ایس آر کانگریس پارٹی کی جانب سے متحدہ آندھرا کے حق میں موقف اختیار کرنے کے بعد مجلس کی اس سے دوری ہوچکی ہے اور وہ علحدہ تلنگانہ کے حق میں نرم گوشہ رکھتی ہے لہذا پارٹی پُرامید ہے کہ اُسے مجلس کے 7ارکان کی تائید حاصل ہوگی۔ کانگریس پارٹی کو اپنے 3امیدواروں کی کامیابی کیلئے 120ارکان کی تائید کی ضرورت پڑے گی جبکہ اسمبلی میں اس کے ارکان کی تعداد 142ہے۔ پارٹی پُر امید ہے کہ باقی 22ارکان اسمبلی میں سے کئی ارکان اسمبلی کیشو راؤ سے قربت رکھتے ہیں لہذا وہ کیشو راؤ کی امیدواری کی تائید کریں گے۔ پارٹی ذرائع نے بتایا کہ موجودہ صورتحال میں کانگریس اور تلگودیشم کے کئی ارکان ایسے ہیں جو کسی بھی وقت ٹی آر ایس میں شمولیت کا اعلان کرسکتے ہیں۔ اس طرح کے ارکان اپنے پارٹی وہپ کی خلاف ورزی کیلئے تیار ہوجائیں گے۔ الغرض ٹی آر ایس ڈاکٹر کیشو راؤ کی کامیابی کے سلسلہ میں پُر امید ہے اور وہ چاہتی ہے کہ سی پی آئی، بی جے پی اور مجلس کی تائید کے ساتھ راجیہ سبھا کی ایک نشست پر کامیابی حاصل کرے۔ ان جماعتوں سے مشاورت کے بعد ہی چندر شیکھر راؤ راجیہ سبھا کیلئے کیشو راؤ کی امیدواری کا باقاعدہ اعلان کریں گے۔