مرکزسے مشاورت کے بغیر مجرمین کی رہائی کا ریاستوں کو اختیار نہیں : سپریم کورٹ
نئی دہلی۔ 2 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) سابق وزیر اعظم آنجہانی راجیو گاندھی کے قاتلوں کی رہائی کے امکانات ختم ہوگئے ہیں کیونکہ سپریم کورٹ نے آج یہ رولنگ دی کہ ریاستیں، مرکز سے مشاورت کے بغیر ایسے مجرمین کو سزا سنانے کے اختیار سے استفادہ نہیں کرسکتیں جنہیں مرکزی قوانین کے تحت چارہ جوئی کا سامنا کرنا پڑا اور جن کی مرکزی تحقیقاتی ایجنسیوں جیسے سی بی آئی نے تحقیقات کی ہو۔ راجیو گاندھی قتل مقدمہ میں حکومت ٹاملناڈو کی جانب سے تین مجرمین کو رہا کرنے حکومت ِ تاملناڈو کے فیصلے سے پیدا شدہ دستوری مسئلہ کو حل کرتے ہوئے عدالت نے آج کہا کہ اگرچہ ریاستوں کو اس طرح رہائی کی اجازت دینے کا اختیار ہے، لیکن وہ اس سے بعض صورتوں میں استفادہ نہیں کرسکتی ہیں۔ چیف جسٹس ایچ ایل دتو جو آج سبکدوش ہورہے ہیں، ان کی زیرقیادت بنچ ججوں پر مشتمل دستوری بنچ نے یہ بھی کہا کہ مرکزی قانون کے تحت درج مقدمات اور جن کی تحقیقات مرکزی ایجنسیوں جیسے سی بی آئی نے کی ہے، مجرمین کی رہائی کا مرکز کو اختیار ہوگا۔دستوری بینچ نے اس معاملے میں مختصر بنچ کے اٹھائے گئے تمام سوالات کا متفقہ جواب دیا، لیکن ایک سوال پر دستوری بنچ کی رائے 3:2 سے مختلف رہی۔ وہ سوال یہ تھا کہ کیا عدالتیں ایسے جرائم کے معاملے میں جہاں سزائے عمر قید سنائی گئی ہو، جیل کی سزا کی مدت کا تعین کرسکتی ہیں؟ اکثریت کی یہ رائے تھی کہ عدالتوں کو اس کا اختیار ہے۔ اس بنچ میں جسٹس ایف ایم آئی خلیفہ اللہ ، جسٹس پی چندرا گھوش ، جسٹس ابھئے منوہر ساپرے اور جسٹس یو یو للت بھی شامل تھے۔