راجیو گاندھی کے قاتلوں کی رہائی ، جیہ للیتا کی مذمت

نئی دہلی۔ 20 فروری (سیاست ڈاٹ کام) چیف منسٹر ٹاملناڈو جے جیہ للیتا آج سیاسی پارٹیوں کی مذمت کا نشانہ بن گئیں کیونکہ انہوں نے سابق وزیراعظم راجیو گاندھی کے قاتلوں کی رہائی کا فیصلہ کیا ہے۔ کانگریسی قائد منی شنکر ایّر نے کہا کہ اس اقدام سے ثابت ہوتا ہے کہ وہ ملک کی وزیراعظم بننے کی قابلیت نہیں رکھتیں۔ انہوں نے کہا کہ جیہ للیتا اس فیصلہ سے آئندہ انتخابات میں فائدہ اٹھانے کا سوچ رہی ہیں لیکن اس فیصلہ سے انہوں نے ثابت کردیا ہے کہ وہ ملک کی وزیراعظم بننے کی قابلیت نہیں رکھتیں۔ منی شنکر ایّر نے کہا کہ انہیں خوشی ہوگی اگر سزائے موت معاف کردی جائے لیکن مجرموں کی رہائی مناسب نہیں ہے۔ ایک اور کانگریسی قائد خواتین و اطفال کی فلاح و بہبود کی وزیر کرشنا تیرتھ نے کہا کہ ریاستی حکومت کی جانب سے یہ ناانصافی کی ایک مثال ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ انتہائی غلط فیصلہ ہے۔

کوئی بھی ریاستی حکومت ایسا نہیں کرسکتی۔ جیہ للیتا کی مذمت کرتے ہوئے کانگریسی رکن پارلیمنٹ ہنمنت راؤ نے کہا کہ آئندہ پارلیمانی انتخابات کو پیش نظر رکھتے ہوئے جیہ للیتا ، راجیو گاندھی کے قاتلوں کو رہا کرنا چاہتی ہیں، آخر عام آدمی کے قاتلوں کی رہائی میں کس کو شبہ باقی رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ یہ ووٹ بینک سیاست ہے اور ملک کے مفاد میں نہیں ہے۔ رینو کا چودھری نے اس فیصلہ کو گھناؤنا قرار دیتے ہوئے اس کے پس پردہ مقصد پر اعتراض کیا، کیونکہ لوک سبھا انتخابات قریب آرہے ہیں۔ دریں اثناء سپریم کورٹ کے فیصلے کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے جنتا دل (یو) کے صدر شرد یادو نے کہا کہ وہ اس سے اتفاق نہیں کرتے۔ عدالتی کارروائی اس ملک میں کافی وقت طلب ہے۔ اس لئے ہر ایک کے لئے ایک ہی قانون ہونا چاہئے۔

چاہے وہ افضل گرو جیسے مجرم ہوں یا پنجاب سے تعلق رکھنے والے خالصستان کے دہشت گرد۔ شیوسینا قائد سنجے راوت نے کہا کہ یہ تشویشناک معاملہ ہے۔ راجیوگاندھی نہ صرف راہول گاندھی کے والد تھے بلکہ ملک کے وزیراعظم بھی تھے۔ ہمیں اس قسم کی نرمی ایسے جرائم سے نمٹنے میں نہیں ظاہر کرنی چاہئے۔آر جے ڈی قائد رام کرپال یادو نے کہا کہ عام آدمی کے قاتل کو بھی رہا نہیں کیا جانا چاہئے۔ یہاں تو رہا کئے جانے والے مجرم سابق وزیراعظم کے قاتل ہیں۔ سماج وادی پارٹی قائد رام گوپال یادو نے ہزاروں قیدیوں کے مستقبل کا سوال اٹھایا جن کے مقدمات 20 سال سے زیادہ مدت سے زیردوران ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ حکومت کی غیرذمہ داری ہے کہ رحم کی درخواستوں کی یکسوئی میں اتنی تاخیر کی جارہی ہے۔ رینوکا چودھری نے رحم کی درخواستوں کی یکسوئی کے بارے میں تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان کی یکسوئی کرتے وقت ان کے حسن و قبح پر نظر رکھنی پڑتی ہے۔ کوئی بھی یہ نہیں کہہ سکتا کہ رحم کی درخواستوں کی یکسوئی میں دانستہ تاخیر کی گئی۔