راجیو گاندھی کے قاتلوں کو کیوں نہیں رہا کیا جاسکتا

گوڈسے کے بھائی کو رہا کردیا گیا تھا ۔ عدالت میں وکیل کی بحث
نئی دہلی 6 اگسٹ ( سیات ڈاٹ کام ) حکومت ٹاملناڈو نے سپریم کورٹ سے سوال کیا کہ اگر گاندھی جی قتل مقدمہ میں ناتھو رام گوڈسے کے بھائی کو رہا کیا جاسکتا ہے تو پھر راجیو گاندھی قتل مقدمہ میں کے مجرمین کیلئے یہ دروازے کیوں بند کئے جانے چاہئیں۔ سینئر وکیل راکیش دویدی نے حکومت ٹاملناڈو کی جانب سے عدالت میں پیش ہوتے ہوئے چیف جسٹس ایچ ایل دتو کی قیادت والی پانچ رکنی بنچ سے کہا کہ زیادہ وقت نہیں گذرا ہے جب ایک ضعیف العمر شخص آزادی کی لڑائی میں مصروف تھا ۔ کسی نے اس شخص کو ہلاک کرنے کا فیصلہ کرلیا اور یہ شخص کوئی اور نہیں بلکہ گاندھی جی تھے ۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں بابائے قوم گاندھی جی سے بڑا کوئی لیڈر نہیں ہے ۔ اس کیس کے سازشی گوپال ونائک گوڈسے کو 16 سال بعد رہا کردیا گیا ۔ کسی نے بھی اس پر سوال نہیں کیا ۔ پھر کیوں راجیو گاندھی قتل مقدمہ میں سزا پانے والے سات افراد کو معاف نہیں کیا جاسکتا۔ گوڈسے کو گاندھی جی قتل کیس سے اکٹوبر 1964 میں رہا کردیا گیا تھا تاہم ایک اور کیس میں اسے گرفتار کیا گیا تھا ۔ اسے 1965 میں قطعی طور پر رہائی مل گئی تھی ۔ انہوں نے سابق امریکی صدر ابراہم لنکن کے قتل مقدمہ کی بھی مثال دی ۔ اس میں آٹھ ملزمین میں چار کو پھانسی دی گئی ۔ ایک جیل میں فوت ہوگیا جبکہ تین دوسروں کو رہا کر دیا گیا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ یہ افسوس کی بات ہے کہ ان قائدین کو ہلاک کیا گیا ۔ وہ یہ کہنا چاہتے ہیں کہ دوسروں کیلئے دروازے بھی کھلے رکھے جانے چاہئیں۔ ان مقدمات میں طویل وقت گذر چکا ہے اور ملزمین جیل میں ہیں۔ انہوں نے واضح کردیا کہ وہ خاطیوں کے عمل ( قتل ) کی مدافعت نہیں کر رہے ہیں۔