نئی دہلی 20 فروری (سیاست ڈاٹ کام) راجیو گاندھی کے قتل کو ہندوستان کی روح پر حملہ کے مترادف قرار دیتے ہوئے وزیراعظم منموہن سنگھ نے آج کہاکہ قاتلوں کی رہائی انصاف کے تمام اُصولوں کے مغائر ہوگی۔ اُنھوں نے حکومت ٹاملناڈو کو ہدایت دی کہ وہ رہائی کی کارروائی پر پیشرفت نہ کرے کیونکہ یہ قانونی اعتبار سے قابل عمل نہیں ہے۔ وزیراعظم نے اپنے ایک بیان میں کہاکہ کوئی بھی حکومت یا کسی بھی پارٹی کو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں نرمی اختیار نہیں کرنی چاہئے۔ وہ واضح طور پر ٹاملناڈو کی انا ڈی ایم کے حکومت کا حوالہ دے رہے تھے جس نے راجیو گاندھی قتل کیس کے 7 مجرموں کی سزائے موت کو سپریم کورٹ کی جانب سے عمر قید میں تبدیل کرنے کے بعد اُن کی رہائی کا فیصلہ کیا ہے۔
اپنے بیان میں وزیراعظم نے کہاکہ حکومت نے سپریم کورٹ میں قانون کے بنیادی مسائل کے موضوع پر ایک درخواست نظرثانی پیش کی ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ مرکز ٹاملناڈو حکومت کو اطلاع دے چکا ہے کہ راجیو گاندھی کے قاتلوں کی رہائی کا اُن کا منصوبہ قانونی اعتبار سے ناقابل عمل ہے اور اِس پر مزید پیشرفت نہیں کی جانی چاہئے۔ جیہ للیتا حکومت نے کل فیصلہ کیا تھا کہ راجیو گاندھی قتل مقدمہ کے تمام 7 مجرموں کو آزاد کردیا جائے کیونکہ سپریم کورٹ نے اُن میں سے 3 کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کردیا ہے۔ راجیو گاندھی کے قاتلوں کو ٹاڈا کی ایک عدالت نے جنوری 1998 ء میں مجرم قرار دیتے ہوئے سزائے موت سنائی تھی جس کی 11 مئی 1999 ء کو سپریم کورٹ نے توثیق کردی تھی۔
ٹاملناڈو حکومت کے فیصلہ پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے مرکزی وزیر قانون کپل سبل نے کہاکہ سابق وزیراعظم کا قتل صرف ایک فرد کا نہیں بلکہ جمہوریہ ہندوستان کا قتل تھا۔ اُنھوں نے کہاکہ وہ نریندر مودی سے ایک واضح سوال کرنا چاہتے ہیں کہ وہ اِس مسئلہ پر خاموش کیوں ہیں؟ اِس سے غلط اشارہ ملتا ہے۔ اُنھوں نے کہاکہ وہ صرف اُن کا نہیں بلکہ پوری پارٹی کی جانب سے ایک غلط اشارہ ہے۔ کوئی بھی حکومت یا سیاسی پارٹی کو دوہرے معیاروں پر عمل نہیں کرنا چاہئے جبکہ بات دہشت گردی کے خلاف جنگ کی ہو۔ وہ ایوان پارلیمنٹ کے باہر ایک پریس کانفرنس سے خطاب کررہے تھے۔ مرکزی وزیر منیش تیواری نے کہاکہ ٹاملناڈو حکومت کا اِس معاملہ میں رویہ افسوسناک ہے۔ سپریم کورٹ نے سزائے موت کو سزائے عمر قید میں تبدیل کرتے ہوئے حکومت ٹاملناڈو پربرعکس فیصلہ کرنے اور مختلف فیصلوں کی غلط تاویل کرنے کا الزام عائد کیا۔
راجیو گاندھی کے قاتلوں کی رہائی پر حکم التواء جاری
نئی دہلی 20 فروری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے آج راجیو گاندھی قتل مقدمہ کے مجرموں کی حکومت ٹاملناڈو کی جانب سے رہائی پر حکم التواء جاری کردیا اور کہاکہ اِس کارروائی میں ریاستی حکومت کی جانب سے اختیار کردہ طریقہ کار میں کوتاہیاں پائی جاتی ہیں۔ عدالت نے مجرموں سنتان ، موروگن اور پیراری والان کی رہائی پر حکم التواء جاری کردیا۔ یہ کارروائی مرکزی حکومت کی سپریم کورٹ سے درخواست نظرثانی پر کی گئی۔ بنچ نے مجرموں کو نوٹس جاری کی اور اُن سے خواہش کی کہ وہ اندرون دو ہفتہ جوابِ دعویٰ پیش کریں۔ بنچ نے کہاکہ سزائے موت کی سزائے عمر قید میں تبدیلی کا خودکار نتیجہ اُن کی رہائی نہیں ہوسکتا اِس کے لئے قانون کی جانب سے مقررہ طریقہ کار کی پابندی ضروری ہے۔ بنچ نے مقدمہ کی آئندہ سماعت 6 مارچ کو مقرر کی ہے۔ حکومت ٹاملناڈو کو بھی بنچ کی جانب سے نوٹس جاری کی گئی۔ قبل ازیں موصولہ اطلاعات کے بموجب راجیو گاندھی قتل مقدمہ کے تمام 7 مجرموں کی رہائی کے حکومت ٹاملناڈو کے فیصلہ پر حکم التواء کی خواہش کرتے ہوئے مرکزی حکومت آج سپریم کورٹ سے رجوع ہوگئی جس نے درخواست کی فوری سماعت سے اتفاق کرلیا اور کہاکہ مقدمہ کی سماعت آج ہی بعدازاں کی جائے گی۔ چیف جسٹس پی ستاسیوم کی زیرقیادت بنچ کے اجلاس پر پیش ہوکر سالیسٹر جنرل موہن پرسارن نے درخواست کی کہ ریاستی حکومت کے فیصلہ پر حکم التواء جاری کیا جائے اور حکومت کو اُس وقت تک قیدیوں کو رہا کرنے کی اجازت نہ دی جائے جب تک کہ سپریم کورٹ سزائے موت کو سزائے عمر قید میں تبدیل کرنے کے سپریم کورٹ کے فیصلوں پر درخواست نظرثانی کا فیصلہ نہ ہوجائے۔ سپریم کورٹ نے رحم کی درخواستوں کے فیصلہ میں تاخیر کی بنیاد پر سزائے موت یافتہ تین قیدیوں کی سزا کو تبدیل کرکے اُسے عمر قید کردیا تھا۔