نئی دہلی 4 فبروری (سیاست ڈاٹ کام) سپریم کورٹ نے راجیو گاندھی قتل کیس کے مجرمین کی ایک درخواست پر آج اپنا فیصلہ محفوظ کرلیا۔ اِن مجرمین نے اِس مقدمہ میں اُنھیں دی گئی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرنے کی درخواست کی تھی لیکن مرکز نے سزا میں تبدیلی کی سخت مخالفت کی تھی۔ چیف جسٹس پی ستھا سیوم کی زیرقیادت تین رکنی بنچ نے 3 ملزمین سانتھن، مروگن اور پراری ولن کے وکلائے صفائی اور اٹارنی جنرل جی ای وہاناوتی کی بحث کی سماعت کے بعد اپنا فیصلہ محفوظ کیا ہے۔ مرکزی حکومت کی طرف سے نمائندگی کرتے ہوئے اٹارنی جنرل نے استدلال پیش کیاکہ عدالت عظمیٰ کے لئے یہ مناسب واقعہ نہیں ہے جس میں محض درخواست رحم پر فیصلہ پر تاخیر کی بنیاد پر سزائے موت کو سزائے عمر قید میں تبدیل کیا جائے۔
مسٹر وہاناوتی نے درخواست رحم پر فیصلہ میں تاخیر کا اعتراف کیا لیکن یہ استدلال بھی پیش کیاکہ یہ تاخیر ناواجبی، ناقابل بیان اور ناقابل فہم نہیں تھی کہ اِس کی بنیاد پر سزائے موت کو تبدیل کردیا جائے۔ اُنھوں نے مزید کہاکہ اِس ضمن میں عدالت عظمیٰ کے حالیہ فیصلہ کا اِس مقدمہ پر اطلاق نہیں ہوتا کیونکہ اِن مجرمین کو قید میں کبھی کسی تکلیف یا ایذا رسانی کا کوئی سامنا نہیں کرنا پڑا تھا۔ مجرمین کے وکیل نے وہاناوتی کے دلائل کی مخالفت کی اور کہاکہ درخواست رحم پر فیصلہ میں حکومت کی تاخیر کے سبب اُن کے موکلین کو کافی تکلیف کا سامنا کرنا پڑا۔ چنانچہ عدالت عظمیٰ کو چاہئے کہ وہ مداخلت کرتے ہوئے اُن کی سزائے موت کو عمر قید میں تبدیل کرے۔