راجیو سوگروہا اسکیم کے تحت دو ہزار فلائٹس مخلوعہ، حکومت کا پراجکٹ ادھورا ثابت

درخواست گذار رقم واپسی کے منتظر، پراجکٹ کی عدم تکمیل پر درخواست گذاروں میں عدم دلچسپی
حیدرآباد ۔ یکم نومبر (سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے غریب متوسط شہریوں کو فلیٹس کی فروخت کے منصوبہ کا اعلان کرتے ہوئے راجیو سوگروہا اسکیم کا اعلان کیا گیا تھا لیکن شہر حیدرآباد اور نواحی علاقوں میں اس اسکیم سے زائداز 2 ہزار فلیٹس خالی ہیں اور یہ فلیٹس کسی کو حوالہ نہیں کئے گئے۔ جس کی بنیادی وجہ فلیٹس کی عدم تکمیل بتائی جارہی ہے۔ راجیو سوگروہا اسکیم کے اعلان پر حکومت کو زبردست ردعمل حاصل ہوا تھا اور عوام کی بڑی تعداد نے اس اسکیم کے ذریعہ فلیٹس کی خریدی کے لئے درخواستیں داخل کرتے ہوئے کچھ پیشگی رقومات بھی جمع کروائی تھیں لیکن حکومت اور متعلقہ محکمہ کی جانب سے اختیار کردہ تعطل کی پالیسی کے باعث درخواست گذار پیشگی واپس حاصل کرنے کے علاوہ اپنی درخواستوں سے دستبرداری اختیار کرنے کی کوشش کررہے ہیں لیکن راجیو سوگروہا اسکیم کے تحت جمع کردہ رقومات کی واپسی کے سلسلہ میں بھی عہدیدار کوئی مناسب جواب دینے سے قاصر ہیں۔ عہدیداروں کا کہنا ہے کہ فنڈس کی عدم موجودگی کے سبب نہ ہی وہ رقومات کی واپسی کے موقف میں ہیں اور نہ ہی زیرتکمیل پراجکٹس کی عاجلانہ تکمیل کو یقینی بناسکتے ہیں۔ ذرائع سے موصولہ اطلاع کے بموجب راجیو سوگروہا اسکیم کے تحت سال 2013 ء میں آخری فلیٹ فروخت کیا گیا تھا جبکہ اس کے بعد سے اب تک کوئی فلیٹس فروخت نہیں کئے گئے۔ سال 2014 ء میں تشکیل تلنگانہ کے بعد راجیو سوگروہا اسکیم کے تمام امور بالکلیہ طور پر مفلوج ہوگئے۔ شہر حیدرآباد و نواحی علاقوں میں راجیو سوگروہا اسکیم کے تحت چندا نگر، بنڈلہ گوڑہ، پوچارم، جواہر نگر اور گجولا رامارم میں پراجکٹس کی تعمیر کا آغاز کیا گیا تھا۔ چندا نگر میں 1140 فلیٹس پر مشتمل پراجکٹ شروع کیا گیا جوکہ مکمل طور پر فروخت کردیا گیا ہے۔ اسی طرح گجولا رامارم میں 896 فلیٹس کا پراجکٹ ہے جو مکمل نہیں کیا جاسکا ہے۔ اسی طرح جواہر نگر میں موجود 2856 فلیٹس پر مشتمل پراجکٹ بھی تاحال مکمل نہیں کیا جاسکا ہے لیکن بیشتر فلیٹس الاٹ کردیئے گئے ہیں۔ بنڈلہ گوڑہ اور پوچارم میں موجود فلیٹس کی خریدی کے لئے گاہک موجود ہیں لیکن قیمت کے عدم تعین اور تعمیراتی کام کے باقی ہونے کے سبب ان فلیٹس کی فروخت ممکن نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ مذکورہ 4 پراجکٹس میں جملہ 2600 ایسے فلیٹس ہیں جنھیں الاٹ کیا جانا باقی ہے اور بیشتر درخواست گذار فلیٹس کی خریدی سے زیادہ اب اپنی رقومات واپس حاصل کرنے میں دلچسپی کا مظاہرہ کررہے ہیں۔ چونکہ طویل عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی درخواست گذاروں کو فلیٹس کی حوالگی عمل میں نہیں لائی گئی جس کی وجہ سے اُن میں ناراضگی پائی جاتی ہے اور اب بھی کوئی عہدیدار اس بات کی طمانیت دینے کے موقف میں نہیں ہے کہ کتنی مدت میں پراجکٹ تکمیل کرتے ہوئے فلیٹس حوالے کئے جائیں گے۔