وزیر کے ٹی آر سے آئی ٹی مرکز کا اعلان ، 350 ایکڑ اراضی کی نشاندہی کے بعد زمینوں کی قیمت میں اضافہ یقینی
حیدرآباد ۔ 28 ۔ جون : ( سیاست نیوز) : متحدہ ریاست آندھرا پردیش سے نئی ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے وقت حیدرآباد میں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار آسمان سے باتیں کررہا تھا جس کے بعد جب تلنگانہ کی تشکیل کی تحریک میں جیسے جیسے شدت پیدا ہوئی ، رئیل اسٹیٹ کے کاروبار زوال کی طرف بڑھنے لگا اور اب یہ کچوے کی رفتار سے آگے بڑھ رہا ہے ۔ تاہم راجندر نگر میں گذشتہ روز اچانک اس وقت خوشی کی لہر دوڑ گئی جب انہیں ریاستی وزیر کے ٹی راما راؤ کی جانب سے راجندر نگر کو آئی ٹی مرکز بنانے کا اعلان کیا ۔ کے ٹی آر نے کہا ہے کہ 28 کمپنیوں کی جانب سے یہاں آئی ٹی مرکز کا قیام عمل میں لایا جائے گا ۔ اس اعلان کے ساتھ ہی مقامی رئیل اسٹیٹ ڈیولپر اور لگثرری گھروں کے مالک ایم راؤ نے کہا کہ چونکہ وزیر کی جانب سے آئی ٹی مرکز کے قیام کا اعلان ہوا ہے اور حکومت اس علاقے کو ترقی دینے کا منصوبہ رکھتی ہے تو پھر یہاں رئیل اسٹیٹ کا کاروبار عروج پر پہنچ جائے گا جس کی اہم وجہ سے یہاں زمینوں کی خریداری کے علاوہ آئی ٹی کمپنیوں میں ملازمت انجام دینے والے افراد دفتر کے قریب ہی گھر کو ترجیح دیں گے جس سے گھروں اور فلائٹس کے کرایوں میں بھی اضافہ ہوگا ۔ یاد رہے کہ گذشتہ کئی دہے سے راجندر نگر اگریکلچر یونیورسٹی کی وجہ سے شہرت رکھتا تھا لیکن اب چند برسوں سے گیٹیڈ کمیونٹی اور آئی ٹی شعبہ کے ماہرین اس علاقے کا رخ کررہے ہیں ۔ اس ضمن میں فن لینڈ میں سافٹ ویر ملازمت انجام دینے والے ایک حیدرآبادی ماہر رگھوویرا نے کہا کہ راجندر نگر میں نہ صرف موسم اور ماحول بہتر ہوتا ہے بلکہ یہ شہر کے قریب بھی واقع ہے جب کہ آئی ٹی کمپنیوں کے قیام کے لیے جو بنیادی ضرورت ہوتی ہیں وہ تمام راجندر نگر میں موجود ہیں ۔ لہذا اس میں کوئی دو رائے نہیں ہوسکتیں ہیں کہ راجندر نگر کو آئی ٹی مرکز میں تبدیل نہیں کیا جاسکتا ہے ۔ یہاں کے مقامی رئیل اسٹیٹ ایجنٹوں کے بموجب عوام میں ابھی سے جوش و خروش دیکھا جارہا ہے اور وہ اپنے منصوبوں کو روبہ عمل لانے کے لیے سرگرم ہوچکے ہیں کیوں کہ وزیر آئی ٹی نے بدویل اور قسمت پور کے درمیان 350 ایکڑ اراضی کی نشاندہی بھی کردی ہے اور امید ظاہر کی کہ آئندہ چند مہینوں میں یہاں کی اراضیات کی قیمتوں میں اضافہ ہوگا ۔۔