!راجندر نگر سے بدم بال ریڈی کی مدد کیلئے ٹی آر ایس اور حلیف سرگرم

حیدرآباد۔3ڈسمبر(سیاست نیوز) حلقہ اسمبلی راجندر نگر میں تلنگانہ راشٹر سمیتی قابل تنقید ہے جبکہ شہر کے ہی دیگر حلقہ جات اسمبلی میں صدر صاحب ٹی آر ایس امیدواروں کے حق میں انتخابی مہم چلا رہے ہیں اور ان کے حلقوں میں جلسوں سے خطاب کرتے ہوئے کانگریس اور عظیم اتحاد کے امیدواروں کو تنقید کا نشانہ بنا رہے ہیں۔ حلقہ جات اسمبلی خیریت آباد‘ جوبلی ہلز اور گوشہ محل کے مسلم رائے دہندے اسبات سے حیران ہیں کہ کیوں حلقہ اسمبلی راجندر نگر میں مقامی جماعت کے صدر صاحب کی جانب سے تلنگانہ راشٹر سمیتی کو نشانہ بنایا جا رہاہے اور ان کے حلقہ جات اسمبلی میں کیوں ٹی آر ایس امیدواروں کی تائید کی جا رہی ہے!بتایاجاتاہیکہ جماعت کے دیگر کارکن اور قائدین بھی صدر کی اس حرکت سے حیران ہیں اور رائے دہندوں کو مطمئن کرنے کے لئے یہ کہا جا رہاہے کہ راجندر نگر میں تلنگانہ راشٹر سمیتی کی نہیں بلکہ امیدوار کی مخالفت کی جا رہی ہے جس پر عوام کی جانب سے یہ سوال کیا جا رہاہے کہ اگر امیدوار اتنا ہی نااہل تھا تو تبدیل کیوں نہیں کروایا گیا جبکہ صدر اور ان کے بھائی کا یہ دعوی ہے کہ حکومتیں ان کے آگے جھکتی ہیں۔ راجندر نگر میں تلنگانہ راشٹر سمیتی امیدوار کے خلاف امیدوار اتارنے اور راجندر نگر سے کسے کامیاب بنانے کیلئے یہ منصوبہ تیار کیا گیا ہے اس کے متعلق حلقہ اسمبلی راجندر نگر کے رائے دہندوں کی جانب سے یہ کہا جا رہاہے کہ شہر حیدرآباد میں بھارتیہ جنتا پارٹی کو کچھ حد تک مستحکم کرنے کی دونوں سیاسی جماعتوں کی جانب سے سازش کا نتیجہ ہے اور اسی لئے بھارتیہ جنتا پارٹی کے سینیئر قائد بدم بال ریڈی کو میدان میں اتارے جانے کی اطلاعات ہیں ۔ باوثوق ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق حلقہ اسمبلی راجندر نگر میں مسلم اور سیکولر رائے دہندوں کو منقسم کرتے ہوئے فرقہ پرستوں کی کامیابی کے لئے کوششیں کی جا رہی ہیں اور ان کوششوں کوناکام بنانے کیلئے مسلم تنظیموں اور مقامی جماعتوں کی جانب سے احتیار کردہ حکمت عملی کو ناکام بنانے کیلئے عوام کو گمراہ کیا جا رہاہے اور کہا جا رہاہے کہ اس علاقہ سے مقامی جماعت کی کامیابی کو ممکن بنانے کی کوشش کی جا رہی ہے جبکہ سیکولر اور مسلم رائے دہندوں کے ووٹ اس حلقہ میں فیصلہ کن موقف رکھتے ہیں اور اگر و تقسیم ہوجاتے ہیں تو ایسی صورت میں کامیاب کون ہوگا اس کا سبھی کو اندازہ ہوتا جا رہاہے لیکن اس کے باوجود علاقہ میں مقامی جماعت کی مہم کی شدت سے ایسا محسوس ہورہا ہے کہ تلنگانہ راشٹرسمیتی نے بھی اپنے امیدوار کو شکست کے لئے اور بھارتیہ جنتا پارٹی کے امیدوار کی کامیابی کیلئے رضامند کرلیا ہے اسی لئے خاموشی اختیار کی جا رہی ہے۔