راجندر نگر اسمبلی حلقہ میں انتخابات کیلئے سیاسی پارٹیوں میں دلچسپ مقابلہ

پارٹی سے ٹکٹ ملنے تک امیدواروں میں تشویش
حیدرآباد ۔ 12 ستمبر ( سیاست نیوز) ضلع رنگاریڈی کے اسمبلی حلقہ راجندر نگر میں سبھی پارٹیاں انتخابات میں کامیابی کیلئے زور لگانے کی کوشش کررہی ہیں ۔ آئندہ ہونے والے انتخابات کافی دلچسپ ہونے والے ہیں ‘ کسی بھی پارٹی کی کامیابی کا اندازہ نہیں لگایا جاسکتا اور جو بھی امیدوار جیتے گا بہت ہی معمولی فرق سے اسے کامیابی حاصل ہوگی ۔ پرکاش گوڑ نے 2009 اور 2014 کے انتخابات میں تلگودیشم پارٹی سے کامیابی حاصل کی اور 2016ء میں ٹی آر ایس میں شمولیت اختیار کی ۔ آئندہ انتخابات کیلئے ٹی آر ایس امیدوار کی حیثیت سے کے سی آر نے پرکاش گوڑ کا اعلان کیا جس سے ٹی آر ایس کے حلقہ میں خوشی کی لہر دوڑ گئی تھی لیکن اس کے چند دن بعد ہی ٹی آر ایس کے ایک گروپ نے پرکاش گوڑ کو ٹکٹ دینے پر اعتراض کرتے ہوئے لینڈ گرابر کہتے ہوئے ٹکٹ کسی دوسرے کو دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے احتجاج کیا ۔ اگر پرکاش گوڑ کو ہی برقرار رکھا گیا تو ان کی مخالفت میں ووٹ استعمال کرنے اور ان کے حامیوں کے ساتھ مخالف ووٹ ڈالنے کھلے عام اعلان کردیا جس کی وجہ سے پرکاش گوڑ کی پریشانی میں اضافہ ہورہا ہے ۔ دوسری جانب کانگریس قائدین پرکاش گوڑ کو لینڈ گرابر کے طور پر پیش کرتے ہوئے تشہیر کررہے ہیں جس سے ان کی پریشانی میں مزید اضافہ ہوگیا ہے ۔ کانگریس پارٹی کی سابق ہوم منسٹر سبیتا اندرا ریڈی کے فرزند کارتک ریڈی کو ٹکٹ دیا گیا ہے جو ابھی سے ہی ہر منڈل کا دورہ کرتے ہوئے اپنی گرفت مضبوط کررہے ہیں ۔ ٹی آر ایس کے ناراض قائدین پرکاش گوڑ کو ہر حالمیں ناکام دیکھنا چاہتے ہیں ‘ ایسے میں وہ اپنا ووٹ کارتک ریڈی کے حق میں ڈال سکتے ہیں ۔ اگر ایسا ہوا تو کارتک ریڈی کی کامیابی یقینی ہوجائے گی ۔ دوسری جانب کانگریس اور تلگودیشم کا اتحاد ہونے پر ٹکٹ کانگریس یا تلگودیشم سے کسی کو بھی دیا جاسکتا ہے ۔ تلگودیشم راجندر نگر میں کامیابی کیلئے پُرامید ہے اور وہ پوری کوشش کرے گی کہ ٹکٹ تلگودیشم کو ہی دیا جائے ۔ اگر ایسا ہوتا ہے تو کارتک ریڈی کو ٹکٹ کا اعلان ہوا تھا اسے منسوخ کرتے ہوئے تلگودیشم کو دیا جائے گا ۔ تلگودیشم پارٹی سے ٹکٹ حاصل کرنے کی دوڑ میں پانچ امیدوار ہے جن میں سے تین قائدین اپنا نام واپس لے سکتے ہیں ‘ باقی دو امیدواروں میں بی وینو گوپال تلگودیشم سکریٹری اور آر گنیش گپتا آرگنائزنگ سکریٹری جو آپس میں گہرے دوست ہیں ۔ اسمبلی ٹکٹ کیلئے دونوں دوستوں میں ٹکٹ کیلئے قربانی کون دے گا کافی دلچسپ ہوگا ۔ بی وینو گوپال اور آر گنیش گپتا دونوں ہی پرکاش گوڑ کے شاگرد مانے جاتے ہیں ‘ اب دیکھنا یہ ہوگا کہ انتخابات میں استاد کو کامیابی ملتی ہے یا پھر شاگرد بازی مار لے جاتے ہیں ۔ اس کے علاوہ مجلس ‘ بی جے پی اور دیگر پارٹیاں بھی اپنا امیدوار کھڑا کریں گے جو صرف ووٹ کو کاٹنے کا کام کریں گے ۔ راجندر نگر حلقہ میں راجیو گاندھی انٹرنیشنل ایئرپورٹ ‘ منی کنڈہ وغیرہ جیسے قیمتی علاقے ہیں اور ساتھ ہی یہ شہر حیدرآباد سے جڑا ہوا ہے جس کی وجہ سے بھی پارٹیوں کی نظر راجندر نگر حلقہ پر ہے ۔ آنے والا وقت ہی بتائے گا کہ ٹکٹ کسے ملے گا اور کون کامیاب ہوگا ۔