رات کے وقت پولیس کی گشت عوام کیلئے رحمت کے بجائے زحمت

بے جا سائیرن سے شہریوں کی نیند حرام ، ہوٹلوں اور ٹھیلہ بنڈیوں سے نظریں اوجھل
حیدرآباد۔ 2 نومبر (سیاست نیوز) شہر کے کئی علاقوں میں رات کے وقت پولیس کی گشت شہریوں کے لئے تحفظ کی ضمانت کے بجائے تکلیف کا باعث بننے لگی ہے کیونکہ پولیس کو دی گئی ائیر کنڈیشن گاڑیوں میں براجمان عہدیدار گاڑی میں سے اترنے کی تکلیف گوارہ کئے بغیر گاڑی کے آئینے بغیر اتارے مسلسل سائرن بجاتے ہوئے شہریوں کی نیند میں خلل پیدا کر رہے ہیں۔ شہر کی کونسی ہوٹل کتنے بجے رات تک کھلی رہتی ہے اس بات سے اچھی طرح واقف عہدیدار ان ہوٹلوں کے سامنے بھی صرف سائرن بجانے پر اکتفاء کرتے ہیں جبکہ اعلی عہدیدار اس بات سے واقف ہیں کہ ان ہوٹلوں کو کتنے بجے بند کروایا جاتا ہے اور کب تک ان کے کاروبار جاری رہتے ہیں۔ پرانے شہر میں محکمہ پولیس کی جانب سے چلائی جانے والی مہم بالخصوص چبوترہ مشن کی مختلف گوشوں سے سراہنا کی جا رہی ہے لیکن وہی گوشے پولیس کے اس رویہ سے بھی ناراض ہیں جس کے ذریعہ ان نوجوانوں کورات دیر گئے تک گھروں سے باہر رہنے کا جوازدستیاب ہوتا ہے۔ پرانے شہر میں رات کے اوقات میں تجارتی اداروں کو بند کروانے کیلئے سڑکوں پر جس رفتار سے سائرن بجائے جاتے ہیں وہ انتہائی تکلیف کا باعث ہوتے ہیںشہر میں کئی ایسے مقامات ہیں جہاں دواخانے موجود ہیں اور ان دواخانوں میں مریض بھی ہوتے ہیں جنہیں پولیس کے تیز رفتار سائرن اختلاج پیدا کرتے ہیں لیکن شائد پرانے شہر میں اس بات کا احساس کرنے والا کوئی نہیں ہے۔ پولیس اگر چاہے تو تجارتی اداروں بالخصوص ہوٹلوں کو اندر داخل ہوکر بند کروا سکتی ہے لیکن بجائے اس کے پولیس کی گاڑیوں میںبراجمان عہدیدار و اہلکار ان ہوٹلوں و تجارتی مراکز کے قریب پہنچنے سے قبل سائرن بجاتے ہوئے انہیں چوکس کردیتے ہیں اور عوام میں اپنی دھونس جمانے کیلئے گاڑی میں بیٹھ کر زور و شور سے سائرن بجاتے ہوئے یہ تاثر دیتے ہیں کہ وہ انہیں بند کروانے لئے کھڑے ہیں۔ یہ کسی ایک علاقہ یا پولیس اسٹیشن کے حدود کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ پرانے شہر کے بیشتر علاقوں اور پولیس اسٹیشن حدود کی یہی صورتحال ہے اور مقامی پولیس اسٹیشن کیوں ہوٹل مالکین کو یہ آزادی فراہم کرتے ہیں یہ بات تو سبھی جانتے ہیں اگر اتنی آزادی ہی فراہم کرنی ہے تو بلا وجہ پولیس کے سائرن سے عوام میں خوف و ہراس کیوں پیدا کیا جاتا ہے؟ ترقی یافتہ ممالک میں پولیس کے سائرن سے لوگ چوکس ہو جاتے ہیں لیکن پرانے شہر میں یہ سائرن معمول سمجھے جانے لگے ہیں جو کہ پولیس کیلئے مستقبل میںچیالنج بن سکتے ہیں کیونکہ جب پولیس کے بلا وجہ سائرن اور رات دیر گئے گلی کوچوں میںسائرن بجاتے گھومنا عوام کیلئے تکلیف کا سبب بنتا جا رہا ہے۔