امیدواروں اور سروے کرنے والوں کے فون پر عوام ناراض، کوکٹ پلی اور اوپل سے متعدد شکایات
حیدرآباد۔ 10ڈسمبر (سیاست نیوز) انتخابات میں رائے دہی ایک خفیہ عمل ہے لیکن سیاسی جماعتیں اور پول سروے کرنے والے اداروں نے اسے برسر عام کرنے کی کوشش کی ہے۔ تلنگانہ اسمبلی انتخابات میں امیدواروں کی جانب سے رائے دہندوں سے ربط قائم کرتے ہوئے ووٹ کے بارے میں تفصیلات معلوم کرنے کی کئی شکایات موصول ہوئیں۔ ایگزٹ پول میں سرگرم اداروں نے بھی رائے دہندوں سے رائے دہی کے خفیہ عمل کو برسر عام کرنے کی خواہش کی۔ 7 ڈسمبر کو رائے دہی کے فوری بعد شہر کے مختلف انتخابی حلقوں میں سروے ٹیمیں متحرک ہوگئیں۔ خاص طور پر کوکٹ پلی اور اوپل میں امیدواروں کی جانب سے رائے دہندوں سے ووٹ کے بارے میں معلومات کرنے کی اطلاعات ملی ہیں۔ ان دونوں حلقہ جات میں ٹی آر ایس، مہاکوٹمی اور بی جے پی کے درمیان سخت مقابلہ ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ رائے دہندوں کو امیدواروں کی جانب سے فون کال موصول ہوئے جس میں ووٹ کے استعمال کے بارے میں انکشاف کی خواہش کی گئی۔ رائے دہندوں نے تفصیلات بتانے سے انکار کردیا۔ بتایا جاتا ہے کہ عوام کو خودکار مشینوں سے فون کال موصول ہوئے جن میں کہا گیا کہ اگر آپ نے پرجاکوٹمی کو ووٹ دیا ہے تو ایک دبائیں اور کسی اور امیدوار کو ووٹ دیا ہے تو دو دبائیں۔ رائے دہندوں نے ٹوئٹر اور سوشل میڈیا میں خودکار مشینوں سے فون کالس کے وصول کی کوشش کی ہے۔ کوکٹ پلی میں اس طرح کے فون کالس کی زیادتی کی ایک اہم وجہ مہاکوٹمی سے ننداموری ہری کرشنا کی دختر ننداموری سہاسنی کا مقابلہ ہے۔ فورم فار گوڈ گورننس کے پدنابھ ریڈی نے بتایا کہ اس طرح کے فون کالس کا جواب دینے کی صورت میں رائے دہندے کو مخصوص پارٹی سے جوڑ دیا جاتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دیہی علاقوں میں جہاں رائے دہندوں کو رقم کی عوض ووٹ کے استعمال پر راضی کیا جاتا ہے وہاں بآسانی تفصیلات حاصل کی جاسکتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن اور پولیس کو ان سرگرمیوں پر روک لگانی چا ہئے۔