کامیابی اور شکست کا جائزہ لینے میں مصروف، لیڈروں کی قسمت ای وی ایم میں بند
حیدرآباد۔ یکم مئی (سیاست نیوز) انتخابات میں رائے دہی کا تناسب اور کراس ووٹنگ نے امیدواروں کی نیندیں اڑادی ہیں۔ تمام جماعتیں اور ان کے امیدوار ووٹنگ مینجمنٹ پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے اپنی اپنی کامیابی اور ناکامی کا جائزہ لے رہے ہیں۔ رائے دہندوں نے کراس ووٹنگ کرتے ہوئے امیدواروں کو الجھن میں ڈال دیا ہے۔ رائے دہی کے تناسب اور نئے رائے دہندوں کے حق رائے دہی کے سبب سیاسی جماعتیں اور امیدوار پریشان ہیں۔ تلنگانہ کے رائے دہندوں نے تمام امیدواروں کی قسمت کا فیصلہ الکٹرانک ووٹنگ مشینوں میں بند کردیا ہے، جس کے نتائج 16 مئی کو منظر عام پر آئیں گے۔ گزشتہ ایک ماہ سے انتخابی مہم میں مصروف رہنے والے قائدین نے اپنی کامیابی کے لئے کروڑہا روپئے پانی کی طرح بہائے۔ علاوہ ازیں شراب اور طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے رائے دہندوں کو لبھانے کی کوشش کی، مگر رائے دہندوں نے بڑے پیمانے پر کراس ووٹنگ کی ہے۔ رائے دہندوں نے اسمبلی اور لوک سبھا کے لئے علحدہ علحدہ جماعتوں اور امیدواروں کو ووٹ دیتے ہوئے امیدواروں کی پریشانی میں اضافہ کیا ہے، جب کہ باغی امیدواروں نے اہم امیدواروں کی پریشانی میں مزید اضافہ کیا ہے، کیونکہ ہر سیاسی جماعت کے باغی امیدوار ووٹ تقسیم کرکے بڑے پیمانے پر اثرانداز ہو رہے ہیں۔ کل کے انتخابات کی خاص بات یہ رہی کہ تلنگانہ میں مختلف جماعتوں کے اہم قائدین جو چیف منسٹر کے عہدہ کے دعویدار تھے، سوائے سربراہ ٹی آر ایس اور صدر تلنگانہ پردیش کانگریس کے تمام دعویدار صرف اپنے حلقوں تک محدود رہے۔ ان کے خلاف اتنا سخت مقابلہ تھا کہ وہ اپنا حلقہ چھوڑکر کسی دوسرے امیداور کی انتخابی مہم میں حصہ لینے کی جرأت نہیں کرسکے۔