رئیل اسٹیٹ کے نام دھوکہ دہی پر قابو پانے کے اقدامات

جائیداد مالکین کو ہراساں کرنے پر مقدمات، جی ایچ ایم سی کی تجویز
حیدرآباد ۔ یکم ؍ ستمبر (سیاست نیوز) گریٹر حیدرآباد میں اب رئیل اسٹیٹ کے نام پر ہونے والی دھوکہ بازی پر روک لگی کیونکہ رئیل اسٹیٹ کے نام پر مختلف پلاٹس، فلاٹس اور عمارتوں کو بغیر منظوری کے ہی منظوری ملنے کے نام پر عوام کو دھوکہ دیتے ہوئے فروخت کیا جارہا تھا لہٰذا ایسے دھوکہ بازوں پر لگام کسنے کے مقصد سے ریاستی حکومت نے ٹی ایس رئیل اسٹیٹ (ریگیولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ) ایکٹ۔ ریرا، کو متعارف کیا ہے اور اس قانون کے مطابق عوام سے بھاری بیعانہ کی رقم وصول کرکے، متعینہ وقت کے اندر گھر کی تعمیر نہ کرتے ہوئے پریشان کرنے والے رئیل اسٹیٹ تاجرین کے خلاف کارروائی کی جائے گی اور متعینہ وقت کے اندر پراجکٹ کی تکمیل نہ کرنے والے رئیل اسٹیٹ تاجرین پر جرمانے بھی عائد کئے جائیں گے اور اتنا ہی نہیں بلکہ یکم جنوری 2017ء سے جی ایچ ایم سی اور ایچ ایم ڈی اے کے حدود میں پراجکٹوں کی منظوری حاصل کرنے والوں کو بھی لازمی طور پرریرا ایکٹ کے تحت رجسٹرڈ کرانا ہوگا اور یہ کام ماہ نومبر کے اواخر تک مکمل کرنا ہوگا اور 500 فیٹ سے زائد وسعت رکھنے والے مکانات، 8 سے زائد فلاٹس والے اپارٹمنٹ، کامپلکس اور لے آؤٹس وغیرہ بھی اس دائرے میں آتے ہیں اور نئے پراجکٹوں کی تعمیر کرنے والوں کو اجازت کے حصول کے بعد ریرا میں بھی رجسٹرڈ کرتے ہوئے تمام تفصیلات کو ویب سائیٹ پر جاری کرنا ہوگا اور انہیں تین ماہ میں ایک بار کئے گئے تعمیراتی کاموں کی تفصیلات بھی اپ ڈیٹ کرنا ہوگا، جس کے ذریعہ خریداروں کو تازہ صورتحال سے واقفیت ملے گی اور رئیل اسٹیٹ تاجرین کو اجازت ناموں کی اصلی سرٹیفکیٹ اور پراجکٹ کی تکمیل کب تک ہوگی ان تفصیلات سے بھی خریداروں کو واقف کرنا ہوگا۔ یہ تمام تفصیلات جی ایچ ایم سی چیف سٹی پلانر ایس دیویندر ریڈی نے دی۔ انہوں نے مزید بتایا کہ بلڈرس کو باقاعدہ اپنی کمپنی کی تفصیلات، زمینات کے مالکانہ حقوق، مالی پوزیشن، تعمیرات کی تفصیلات اور لیگل کلیریرنس وغیرہ کو بھی ویب سائیٹ پر جاری کرنا لازمی ہوگا اور ریرا اتھاریٹی کے پاس رجسٹریشن کرنے کے بعد ہی تجارتی اشتہارات دینے کا حق ہوگا اور متعینہ اوقات میں پراجکٹ کی تعمیر مکمل نہ ہونے کی صورت میں بلڈرس کو خریداروں کی جانب سے ادا کی گئی رقم پر سود ادا کرنا پڑے گا اور اس طرح خریدار بھی رقم کی ادائیگی میں تاخیر پر انہیں بھی سود ادا کرنا پڑے گا اور اگر خریداروں کو دھوکہ دیا گیا تو خریدار ویب سائیٹ کے ذریعہ کیس درج کرواسکتے ہیں اور قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کو جرمانوں کے ساتھ ساتھ جیل کی سزاء بھی دی جاسکتی ہے۔ خریدار کو دھوکہ ہونے کی صورت میں ریرا ویب سائیٹ پر شکایت درج کرواسکتے ہیں اور شکایت میں خریداروں کو باقاعدہ پراجکٹ رجسٹریشن نمبر درج کرنا ہوگا اور شکایت کنندوں کو متعینہ 1000 روپئے فیس بھی ادا کرنا ہوگا۔ بعدازاں ریرا اتھاریٹی ڈیولپرس کو نوٹسیں جاری کرے گی اور ڈیولپرس کو مقررہ وقت کے اندر جواب دینا ہوگا اور ساتھ ہی انہیں متعینہ تاریخ کو ریرا اتھاریٹی کے سامنے بھی پیش ہونا پڑے گا اور ساتھ ہی شکایت کنندہ فرد کو بھی حاضر رہنا پڑے گا اور اتھاریٹی دونوں سے گفت و شنید کے بعد احکامات جاری کرے گی اور اتھاریٹی کے احکامات سے مطمئن نہ ہونے والے رئیل اسٹیٹ اپیلیٹ ٹریبونل کا دروازہ بھی کھٹکھٹا سکتے ہیں۔