رئیل اسٹیٹ بل کیخلاف بھی راہول گاندھی اُٹھ کھڑے ہوگئے

نئی دہلی 2 مئی (سیاست ڈاٹ کام) نریندر مودی حکومت کے خلاف تنقیدوں کا سلسلہ جاری رکھتے ہوئے نائب صدر کانگریس راہول گاندھی نے آج یہ الزام عائد کیا ہے کہ حکومت رئیل اسٹیٹ شعبہ کو منظم اور باقاعدہ بنانے کیلئے ایک بل پیش کرتے ہوئے متوسط طبقہ کو مکانات کی خریدی سے محروم کردینا چاہتی ہے جبکہ یہ بل بلڈرس کے مفادات کی ترجمانی کرتا ہے۔ تقریباً 2 ماہ طویل رخصت (بیرونی دورہ) سے واپسی کے بعد راہول اراضی بل اور کسانوں کے مسائل پر حکومت اور وزیراعظم کو جارحانہ انداز میں نشانہ بنارہے ہیں۔ آج متوسط طبقہ کی تائید کرتے ہوئے انھوں نے کہاکہ وہ ان کیلئے بھی جدوجہد کریں گے جس طرح کسانوں اور قبائیلیوں کے حق میں اُٹھ کھڑے ہوگئے ہیں۔ اُنھوں نے آج یہاں نیشنل کیپٹل ریجن فلیٹ بائیرس سے ملاقات کے دوران کہاکہ حکومت جس طرح کسانوں اور قبائیلیوں کے خلاف کام کررہی ہے اور اب متوسط طبقہ کے خلاف بھی ایسی ہی روش اختیار کئے ہوئے ہیں۔

رئیل اسٹیٹ ریگولیشن اینڈ ڈیولپمنٹ ترمیمی بل کی کانگریس نائب صدر کی جانب سے مخالفت کے پیش نظر اس کی منظوری غیریقینی ہوگئی ہے۔ یہ بل 5 مئی کو راجیہ سبھا میں پیش کیا جائے گا، جہاں پر این ڈی اے ارکان کی تعداد اقلیت میں ہے اور اس بل کی منظوری کی صورت میں متوسط طبقہ کو مکانات کی تعمیر کیلئے اراضیات دستیاب نہیں رہیں گی اور صرف بلڈرس ہی استفادہ کرسکیں گے۔ راہول نے بتایا کہ کانگریس زیرقیادت یو پی اے حکومت نے عوام کے مفاد میں قانون سازی کی تھی لیکن اب قانون کو بلڈرس کے حق میں تبدیل کیا جارہا ہے۔ اُنھوں نے الزام عائد کیاکہ مودی حکومت، موافق کارپوریٹ اور مخالف کسان و مخالف عوام بن گئی ہے۔ کانگریس کا یہ استدلال ہے کہ یو پی اے حکومت کے بل میں بلڈر کو ایک مرتبہ منظورہ پلان اور پراجکٹ شروع کردینے کے بعد تبدیلی کی اجازت نہیں تھی لیکن اب قانون پر نظرثانی کے بعد خریدار کو اطلاع دیتے ہوئے بلڈر اس پلان میں تبدیلی کرسکتا ہے ۔

کانگریس کا کہنا ہے کہ سابقہ بل میں پراجکٹ کی آخری تاریخ میں توسیع کو مشکل بنادیا گیا تھا لیکن اب پراجکٹ میں تبدیلی کو آسان کردیا گیا ہے۔ سابق وزیر امکنہ انسداد شہری غربت اور کانگریس لیڈر اجئے ماکن نے اس موقع پر بی جے پی زیرقیادت این ڈی اے حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا اور بتایا کہ رئیل اسٹیٹ ریگولیٹری اتھاریٹی بل میں 118 ترامیم لائے جارہے ہیں تاکہ بلڈرس کو ہرممکنہ سہولیات فراہم کی جاسکیں اور مکانات خریدنے والوں کے مفادات کو یکسر نظرانداز کیا جائے۔ اُنھوں نے بتایا کہ سابقہ بل میں بلڈرس کیلئے یہ لازمی تھا کہ وہ خریداروں سے 70 فیصد رقم حاصل کریں اور پراجکٹ کی تکمیل تک یہ رقومات دیگر مقاصد کیلئے استعمال نہ کریں لیکن اب دفعات کو تبدیل کرکے رقم کو 50 فیصد تک گھٹادیا گیا ہے اور پراجکٹ کی تکمیل کیلئے کوئی وقت مقرر نہیں کیا جاسکتا جس کے باعث بلڈرس اور اتھاریٹی کے درمیان ساز باز کیلئے راہ ہموار ہوگئی ہے۔