ذات پات کی بنیاد پر امتیاز ناقابل برداشت : مودی

نئی دہلی۔ 7 مئی (سیاست ڈاٹ کام) اقلیتوں کے مسائل پر ہونے والی شدید تنقیدوں کے پس منظر میں وزیراعظم نریندر مودی نے زور دے کر کہا کہ ان کی حکومت ذات پات، رنگ و نسل اور مذہب کی بنیاد پر کسی بھی قسم کے امتیازات کو ہرگز برداشت نہیں کرے گی۔ میری حکومت میں اقلیتوں کے حقوق کی پامالی پر پیدا کئے جانے والے ’’خیالی اندیشوں‘‘ کیلئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ وزیراعظم نے بی جے پی کے بعض لیڈروں کی جانب سے کئے گئے متنازعہ ریمارکس کے خلاف بھی شدید برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ ہم نے فوری طور پر اس کی تردید کردی ہے کہ میری حکومت میں اقلیتوں کے حقوق کی پامالی کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ کسی فرد واحد کی جانب سے ایک خاص مذہبی اقلیت سے متعلق تشویش ظاہر کی جاتی ہے تو یہ اس کی ذاتی رائے ہے۔ ’’ٹائم‘‘ میگزین کو انٹرویو دیتے ہوئے وزیراعظم کی سرکاری رہائش گاہ پر لئے گئے انٹرویو کے دوران مودی سے سوال کیا گیا اور بعض بی جے پی قائدین کے ریمارکس کے بارے میں پوچھا گیا کہ اقلیتوں کے تعلق سے جن بی جے پی قائدین نے ریمارکس کئے ہیں،

اس سے مسلمانوں، عیسائیوں اور دیگر مذاہب کے ماننے والوں میں ہندوستان کے اندر اپنے مذہبی عقیدہ اور مستقبل کے تعلق سے تشویش پیدا ہورہی ہے۔ مودی نے کہا کہ میری حکومت، ذات پات، رنگ ونسل اور مذہب کی بنیاد پر کسی قسم کے امتیاز کو قبول یا برداشت نہیں کرے گی لہذا خیالی اندیشے ظاہر کرنے کا کوئی مطلب ہی نہیں ہے۔ ہندوستان میں اقلیتوں کے حقوق سے متعلق اگر کوئی خیالی اندیشہ رکھتا ہے تو اس کے لئے ہم کچھ نہیں کرسکتے اور جو کوئی ایک خاص اقلیتی مذہب کے تعلق سے تشویش رکھتا ہے تو ہم نے اس کی فوری نفی کی ہے ، جہاں تک بی جے پی اور میری حکومت کا تعلق ہے، ہم نے صرف ایک واحد مقدس کتاب کا حوالہ دیا ہے اور وہ دستور ہند ہے۔نریندر مودی حکومت پر شدید تنقید بھی ہورہی ہیں کہ اس نے ہندوتوا تنظیموں کی مہم کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے، جیسے ’گھر واپسی‘، ’لو جہاد‘ اور حالیہ دہلی میں گرجا گھروں میں حملوں اور توڑ پھوڑ کے واقعات کے لئے ہندوتوا طاقتیں ذمہ دار ہیں۔

وزیراعظم مودی نے اپنے انٹرویو میں پڑوسی ملکوں کے ساتھ تعلقات میں چین کا حوالہ دیا اور کہا کہ ہندوستان اور چین اپنے سرحدی تنازعہ سے نمٹنے میں تاریخْ سے سبق حاصل کرچکے ہیں اور دونوں ملکوں کے درمیان باہمی تعلقات اب ایک ایسے مرحلے پر پہونچ گئے ہیں جہاں وہ ایک دوسرے کا تعاون کرسکتے ہیں۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے کہا کہ تمام کوششیں کی جائیں گی تا کہ عالمی مفاد اور مثبت پالیسی دخل اندازیاں ریلوے کے شعبہ میں جاری رہیں جس سے ملک کو فائدہ پہنچ سکیں ۔ انہوں نے بندرگاہ اور جزائر کی ترقی کی اہمیت پر بھی زور دیا ۔آئندہ ہفتہ اپنے دورۂ چین سے قبل وزیراعظم مودی نے کہا کہ ہندوستان اور چین نے اپنے سرحدی تنازعہ کا تاریخ سے سبق حاصل کیا ہے، اب اس صدی کے ایک تہائی حصہ میں دونوں ملک تعاون و عمل کی راہ پر گامزن ہیں۔ نریندر مودی 14 مئی سے چین کے تین روزہ دورہ سے روانہ ہوں گے جہاں ان کا صدر چین ژی زنپنگ کی جانب سے چین کے تاریخی شہر ژیان میں میزبان کی جائے گی۔ دونوں قائدین 15 مئی کو بیجنگ میں رسمی بات چیت کریں گے۔