ذات پات پر مردم شماری، حکومت کی بھرپور مخالفت

نئی دہلی ۔ 7 جولائی (سیاست ڈاٹ کام) حکومت کو اپوزیشن کی متحدہ تنقید کا پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس میں سامنا درپیش ہوسکتا ہے کیونکہ ذات پات کی بنیاد پر معاشی و سماجی اور ذات پات کی مردم شماری 2011ء کروائی گئی ہے۔ کانگریس، سی پی آئی ایم، ڈی ایم کے، سماج وادی پارٹی، آر جے ڈی اور جے ڈی یو اس مسئلہ پر اپنی صفیں درست کررہے ہیں۔ حکومت نے واضح طور پر فیصلہ سنایا ہیکہ ذات پات پر مبنی مردم شماری کا بہار انتخابات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ لالو پرساد کی آر جے ڈی اور نتیش کمار کی جے ڈی یو متحد ہوکر اسمبلی انتخابات میں مقابلہ کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ ایک واضح طور پر حکومت کی دیگر پسماندہ طبقات کے ووٹ حاصل کرنے کی کوشش ہے۔ صدر جے ڈی یو شرد یادو نے کہا کہ یہ مسئلہ لوک سبھا اور راجیہ سبھا میں دیگر اپوزیشن پارٹیوں کے ساتھ متحدہ حکمت عملی طئے کرکے اٹھایا جائے گا۔ حکومت کو اس مردم شماری سے فائدہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔ ڈی ایم کے سربراہ کروناندھی ، سی پی آئی ایم کی سینئر قائد سبھاشنی علی اور کانگریس کے ترجمان راجیو گوڑا نے بھی اس مردم شماری کی مخالفت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پارلیمنٹ کا مانسون اجلاس 21 جولائی سے 13 اگست تک جاری رہے گا۔ حکومت کو کئی مسائل پر سیاسی صف بندی کا سامنا ہے۔ تازہ مسئلہ سے ایوان میں طوفان آ سکتا ہے۔