حیدرآباد۔9ستمبر (سیاست نیوز) حکومت کی جانب سے کئی اقدامات و اعلانات کے باوجود ریاست کے شہری علاقوں میں آج بھی 24فیصد آبادی سلم علاقوں میں رہتی ہے اور ان سلم علاقوں کی حالت انتہائی نا گفتہ بہ ہے۔ ریاستی حکومت کی جانب سے کئے جانے والے اعلانات کا جائزہ لیا جائے تو یہ بات سامنے آئے گی کہ ریاستی حکومت شہری علاقوں میں موجود سلم علاقوں میں بہترین سہولتوں کی فراہمی کے علاوہ انہیں معیاری بنیادی سہولتوں کے متعلق منصوبہ بندی کر رہی ہے اور اسی منصوبہ پر عمل آوری کیلئے ریاست تلنگانہ کی تشکیل کے بعد ’’جامع سروے ‘‘ کروایا گیا تھا۔ حکومت کی جانب سے کروائے گئے جامع سروے کے بعد توقع کی جا رہی تھی کہ ریاست میں سہولتوں کے بغیر زندگی گذارنے والے خاندانوں کی فلاح و بہبود کے اقدامات کئے جائیں گے۔ایسا تو نہیں ہوا لیکن اب دو سال بعد بھی صورتحال جوں کی توں برقرار ہے بلکہ اس جامع سروے کے بعد حکومت کی جانب سے سربراہ کئے جانے والے راشن میں کچھ کمی واقع ہوئی ہے کیونکہ اس سروے میں کچھ فرضی راشن کارڈس کی نشاندہی ہوئی۔ حکومت نے سلم علاقوں میں رہنے والوں کو ڈبل بیڈ روم فلیٹ کی اسکیم کا اعلان کیا اور زور و شور کے ساتھ اس کی تشہیر کی گئی لیکن اس کے ابھی تک کوئی خاطر خواہ نتائج برآمد نہیں ہوئے بلکہ بیشتر مقامات پر عوام ان تعمیراتی کاموں کے آغاز کے منتظر ہیں۔ بلدی نظم و نسق و شہری ترقیات کے اعداد و شمار کے مطابق شہری آبادیوں میں 48.59لاکھ سلم آبادیاں موجود ہیں اور حیدرآباد میں 1476سلم علاقہ موجود ہیں اور ان میں 1176سلم علاقے معلنہ ہیں جہاں حکومت کی جانب سے سہولتوں کی فراہمی کو یقینی بنایا جانا ضروری ہوتا ہے علاوہ ازیں مجلس بلدیہ عظیم تر حیدرآباد کے حدود میں موجود مابقی300سلم علاقوں میں صورتحال انتہائی ابتر ہے کیونکہ ان علاقوں کو سلم علاقوں کی فہرست میں شامل نہیں کیا گیا ہے۔ حیدرآباد کے بعد سب سے زیادہ سلم شاد نگر ضلع محبوب نگر میں ہیں جو معلنہ سلم علاقوں کی فہرست میں شامل نہیں کئے گئے ہیں۔ ان سلم علاقوں کی تعداد 254بتائی جاتی ہے۔ ریاست تلنگانہ کے شہری علاقوں میں موجود سلم آبادیوں کی ترقی کیلئے حکومت کے دعوؤں کا مشاہدہ کرنے پر یہ بات سامنے آتی ہے کہ ریاست کے دارالحکومت میں موجود غیر معلنہ سلم علاقوں کی حالت انتہائی ابتر ہے اور ان علاقوں میں زندگی گذارنا محال ہے۔حکومت تلنگانہ کی جانب سے شہری حدود میں ترقیاتی کاموں کے اعلانات کے بعد یہ سمجھا جاتا رہا ہے کہ ریاست میں موجود سلم علاقوں کی یکساں ترقی کو ممکن بنایا جائے گا۔ریاست کے شہری علاقوں میں موجود سلم آبادیاں شہر کے کئی مرکزی علاقوں میں بھی ہیں جہاں سرکاری طور پر سہولتوں کی عدم فراہمی سلم علاقوں سے متصل بستیوں کے مکینوں کے لئے بھی مشکلات کا سبب بنی ہوئی ہیں اور متعدد شکایات کے باوجود ان مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی جارہی ہے۔