دیہی ہندوستان کی ترقی کیلئے مودی کی نئی ’ایم پی ماڈل ولیج اسکیم‘ کا آغاز

وزیراعظم حلقہ انتخاب وارانسی کے گاؤں کو منتخب کریں گے، تمام 800 ایم پیز کے ذریعہ تقریباً 2500 دیہات کی 2019ء تک ترقی کا نشانہ
نئی دہلی ، 11 اکٹوبر (سیاست ڈاٹ کام) دیہی ہندوستان کو ترقی دینے کی خواہش کے ساتھ وزیراعظم نریندر مودی نے آج ایک پُرجوش اسکیم کی شروعات کی جس کے تحت انھوں نے لگ بھگ 800 ایم پیز میں ہر ایک سے اپیل کی کہ 2019ء تک تین دیہاتوں کے مادی اور ادارہ جاتی ڈھانچہ کو فروغ دیں۔ ’سانسد آدرش گرام یوجنا‘ (ایم پی ماڈل ولیج اسکیم) کے تحت جس کا مودی نے اپنے یوم آزادی خطاب میں اعلان کیا تھا، ہر ایم پی کوئی بھی گاؤں کے انتخاب کیلئے آزاد ہوگا لیکن یہ اس کا آبائی یا اس کے سسرال والوں کا گاؤں نہیں ہونا چاہئے۔ مودی نے کہا کہ وہ اتر پردیش میں اپنے پارلیمانی حلقہ وارانسی کے کسی گاؤں کو منتخب کریں گے۔ اگر تمام ارکان پارلیمان فی کس تین گاؤں کو اپنا لیں تو لگ بھگ 2500 دیہات کی 2019ء تک ترقی ہوجائے گی۔ یہ اسکیم کا آغاز کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ یہ سوچا گیا ہے کہ رکن پارلیمنٹ کی قیادت

اور کوششوں کے ذریعہ ایک، ایک گاؤں کی ہر ایم پی کی جانب سے 2016ء تک ترقی ہوگی۔ اس تجربے سے حاصل نمونے کی اساس پر یہ اندازہ ہے کہ ہر ایم پی کی جانب سے مزید دو گاؤں کی ترقی 2019ء تک ہوجائے گی اور یہ کہ ایک گاؤں کی ہر سال ترقی ہوگی۔ مودی نے کہا، ’’ہم لگ بھگ 800 ایم پیز ہیں۔ اگر 2019ء سے قبل ہم میں سے ہر ایک تین گاؤں کو ترقی دیتا ہے تو ہم تقریباً 2,500 دیہات کا نشانہ مکمل کرلیں گے۔ اگر اس اسکیم کی روشنی میں ریاستیں بھی اسی طرح کی اسکیم ایم ایل ایز کیلئے تشکیل دیتی ہیں تو مزید 6 تا 7 ہزار دیہات کا اضافہ کیا جاسکتا ہے‘‘۔ انھوں نے کہا کہ ابھی تک ملک میں جو ترقی کا نمونہ پر عمل کیا جاتا رہا، وہ بڑی حد تک سربراہی پر مبنی رہا ہے۔ انھوں نے کہا، ’’دہلی، لکھنو یا گاندھی نگر میں کوئی اسکیم تیار کرکے اسے ہر جگہ سرایت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ اس ’آدرش گرام‘ (اسکیم) کے ذریعہ ہم سپلائی پر مبنی نمونہ کو بدل کر طلب سے مربوط ماڈل بنانا چاہتے ہیں‘‘۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ایسا ماحول بنانا چاہئے جہاں ہر شخص کو اپنے گاؤں پر فخر محسوس ہو۔
وزیراعظم نے کہا کہ دیہی ہندوستان کا وسیع تر دورہ کرنے کے بعد انھوں نے یہ رائے قائم کی ہے کہ دیہات کی ترقی صرف عوام کی مشغولیت کے ذریعہ ہی کی جاسکتی ہے۔
انھوںنے کہا : ’’ یہ کوئی رقم پر مبنی اسکیم نہیں۔ یہ عوام سے مربوط ہے اور عوام کی شرکت کے ساتھ آگے بڑھنے والی ہے ۔ گاؤں میں رہنے والے عوام کی امنگیں شہروں میں رہنے والوں کی امنگوں سے کچھ بھی کم نہیں ہیں‘‘۔ انھوں نے کہا کہ ملک کو آزادی ملنے کے بعد تمام حکومتوں نے دیہی ترقی کیلئے اپنے طریقے سے کام کیا لیکن یہ مساعی کو جہد مسلسل بنانا ہے جس میں بدلتے وقتوں کے مطابق تبدیلیوں کو شامل کرتے جائیں۔