دیویانی کیخلاف فردِ جرم سے دستبرداری پر اصرار

نیویارک۔ 8 فروری (سیاست ڈاٹ کام) ہندوستانی سفارتی عہدیدار دیویانی کھوبر گاڑے نے اپنے خلاف دائر کردہ ویزا دھوکہ دہی کے مقدمہ کو اس بنیاد پر خارج کرنے کی درخواست کی ہے کہ ان کے خلاف اس روز فردِ جرم عائد کیا گیا جب امریکہ نے انہیں مکمل سفارتی استثنیٰ دیا تھا اور اس کی رو سے ان پر امریکی فوجداری قانون کے دائرہ کار کا اطلاق نہیں ہوسکتا تھا۔ دیویانی کھوبر گاڑے کے وکیل ڈینیل آرشاک نے یہاں کی وفاقی عدالت میں منہاٹن کے وفاقی استغاثہ پریت بھرارا کی یادداشت کا جواب داخل کیا۔ ہندوستانی نژاد امریکی استغاثہ پریت بھرارا نے فرد جرم خارج کرنے دیویانی کی درخواست کی مخالفت کی تھی۔ ڈینیل آرشاک نے 17 صفحات پر مشتمل اپنی یادداشت میں کہا کہ فردِ جرم کی واپسی کے وقت دیویانی، امریکہ میں موجود تھیں اور دفتر خارجہ نے اقوام متحدہ میں ہندوستان کے مستقل سفارتی مشن میں ان کے سفارتی موقف کو تسلیم کیا تھا جس کے تحت انہیں (دیویانی کو) سفارتی استثنیٰ حاصل تھا چنانچہ اس بنیاد پر ان کے خلاف مقدمہ کو خارج کردیا جائے۔ آرشاک نے مزید کہا کہ فی الفور فردِ جرم واپس لے لیا گیا تھا جو بعدازاں کھوبر گاڑے کی امریکہ سے واپسی سے قبل عدالت میں کیا گیا تھا۔

اس وقت بھی وہ ایک سفارتی عہدیدار کی حیثیت سے تسلیم کی گئی تھیں اور انہیں سفارتی استثنیٰ حاصل تھا چنانچہ نہ تو اس وقت اور نہ ہی اب ناواجبی وجوہات کی بنیاد پر ان کے خلاف کارروائی جاری رکھ سکتے ہیں۔ آرشاک کی اس درخواست سے ایک ہفتہ قبل پریت بھرارا نے امریکی دفتر خارجہ کا یہ اعلامیہ داخل کیا تھا کہ دیویانی کھوبر گاڑے کو گرفتاری سے حراست تک کوئی استثنیٰ حاصل نہیں تھا۔ دیویانی کو گرفتاری کے وقت اور نہ ہی اب فرد جرم میں شامل جرائم پر مقدمہ کا سامنا کرنے سے کوئی استثنیٰ حاصل رہا۔ واضح رہے کہ ہندوستانی سفارت کار 39 سالہ دیویانی کھوبر گاڑے کو ویزا دھوکہ کے الزامات کے تحت 12 ڈسمبر 2013ء کو گرفتار کیا گیا تھا۔ بعدازاں انہیں بے لباس کرتے ہوئے لی گئی تلاشی اور معمولی مجرمین کی کوٹھری میں قید رکھنے پر ہندوستان اور امریکہ کے درمیان زبردست سفارتی تنازعہ پیدا ہوگیا تھا۔