خاتون سفارت کار کی گرفتاری پر ہندوستان سے معذرت خواہی سے انکار
نیویارک 31 ڈسمبر (سیاست ڈاٹ کام) امریکہ نے ہندوستان کی سینئر خاتون سفارت کار دیویانی کھوبرگاڑے کی گھریلو ملازمہ کی ویزا درخواست میں تنخواہ کی غلط تفصیلات کی فراہمی سے متعلق نئی دہلی کے استدلال کو آج مسترد کردیا اور دعویٰ کیاکہ اس ضمن میں کوئی لغزش نہیں ہوئی ہے اور (دیویانی کے خلاف) مقدمہ قانونی ضابطہ کی سخت پابندی کے ساتھ جاری رہے گا۔ دیویانی کھوبر گاڑے کے خلاف ویزا درخواست کی تفصیلات بیانی میں دھوکہ دہی کے الزامات کو واپس نہ لینے کی صاف وضاحت کرتے ہوئے امریکی ذرائع نے کہاکہ ’’اس مقدمہ میں دھوکہ دہی کے ٹھوس ثبوت موجود ہیں‘‘۔ چنانچہ (دھوکہ دہی کے) الزامات بدستور برقرار رہیں گے۔ تاہم اگر وہ سفر پر امریکہ سے واپس چلی جائیں اور اگر اُنھیں استثنیٰ نہیں رہتا تو ان الزامات کے تحت گرفتاری اور فوجداری مقدمہ کا سامنا ہوسکتا تھا۔
کھوبر گاڑے کے وکیل کے اس الزام پر کہ ویزا درخواست پر درج 4,500 ڈالر تنخواہ دراصل گھریلو ملازمہ سنگیتا رچرڈ کو ادا کی جانے والی رقم نہیں بلکہ خود دیویانی کھوبر گاڑے کی تنخواہ تھی۔ ذرائع نے کہاکہ اس کا مطلب یہ ہوا کہ دیویانی کھوبر گاڑے ویزا درخواست فارم کو صحیح طرح نہیں سمجھ سکی تھیں۔ امریکی ذرائع دیویانی کھوبر گاڑے کے وکیل ڈاک ارشاک کے الزامات کو بکواس قرار دیتے ہوئے مسترد کردیا اور کہاکہ ’’کسی بھی وفاقی ایجنٹ نے فارم پڑھنے میں کوئی غلطی نہیں کی ہے‘‘۔ ذرائع نے کہاکہ ’’یہ واضح ہے کہ ویزا درخواست پر آجر کی نہیں بلکہ ملازم کی تنخواہ کی تفصیلات درکار ہوتی ہیں‘‘۔ امریکی انتظامیہ کے ذرائع نے کہاکہ 12 ڈسمبر کو اُس وقت کی ہندوستانی نائب قونصل جنرل متعینہ نیویارک دیویانی کھوبر گاڑے کی گرفتاری پر ہندوستان سے معذرت خواہی کا کوئی سوال ہی پیدا ہیں ہوتا۔ دیویانی کی گرفتاری کے خلاف حکومت ہند نے سخت احتجاج کیا تھا اور ہندوستان میں بڑے پیمانے پر ناراضگی کا اظہار کیا گیا تھا۔ سنگیتا کے خاندان کے ہندوستان سے انخلاء اور امریکہ کو منتقلی کا مقصد دراصل یہ تھا کہ امریکی محکمہ انصاف کسی زیرتصفیہ مقدمہ کے تمام متاثرین، گواہان اور ان کے ارکان خاندان کے تحفظ و سلامتی کا پابند ہے۔