سری نگر، 5 دسمبر (سیاست ڈاٹ کام) ایران، ترکی اور پاکستان میں انتہائی کامیاب اور مقبول ثابت ہونے والی ‘دیوار مہربانی’ مہم اب جموں وکشمیر کے گرمائی دارالحکومت سری نگر بھی پہنچ چکی ہے ۔ سری نگر میں ‘دیوار مہربانی’ تاریخی لال چوک سے قریب 500 میٹر کی دوری پر واقع آبی گذر میں دریائے جہلم کے کنارے قائم کی گئی ہے ۔ ایران کے شہر مشہد سے شروع ہونے والی اس ‘دیوار مہربانی’ مہم کا مقصد مہربانی کے تصور کو عام کرنا اور ضرورتمندوں کی ضرورت بنا مانگے پوری کرنا ہے ۔ سری نگر میں شروع کی گئی اس مہم کو بڑے پیمانے پر پذیرائی حاصل ہورہی ہے اور عوامی ردعمل سے معلوم ہوجاتا ہے کہ آنے والے کچھ ہفتوں کے اندر وادی میں جگہ جگہ ‘دیوار مہربانی’ دیکھنے کو مل سکتی ہیں۔ سری نگر میں ‘ہو از حسین’ نامی ایک عالمگیر فلاحی تنظیم سے وابستہ نوجوانوں نے موسم سرما کی ٹھٹھرتی سردی کی شدت سے پریشان غرباء اور مفلس لوگوں کوراحت پہنچانے کے لئے یہ مہم یہاں متعارف کردی ہے ۔ آبی گذر میں قائم کی گئی ‘دیوار مہربانی’ پر جہاں صاحبان ثروت لوگ مختلف قسموں کے گرم ملبوسات اور دوسری چیزیں اکھٹا کرکے دیوار پر آویزاں رکھنے لگے ہیں، وہیں محتاج و مفلس لوگ آکران چیزوں خاص طور پر ملبوسات کو لے جاتے اور سردی سے بچنے کی سبیل کرتے ہوئے نظر آئے ۔ ‘ہو از حسین’ سے وابستہ نوجوانوں نے سری نگر میں یہ مہم منگل کو شروع کردی اور بدھ کی صبح ‘دیوار مہربانی’ کو دیکھنے والے یو این آئی کے نامہ نگار نے دیوار پر بھاری تعداد میں مختلف قسم کے گرم ملبوسات آویزان دیکھے ۔ اس دیوار پر انگریزی زبان میں جلی حروف میں لکھا ہے ‘اگر ضرورت ہے تو لے جاؤ اور اگر آپ کے پاس ہے تو لاکر آویزاں رکھو’۔