مرسل : ابوزہیر نظامی
درودِ شریف
خلوص دل سے درود شریف کی کثرت، اللہ تعالی کی خاص نگاہ کرم اور رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے روحانی قرب اور آپ کی خاص شفقت و عنایت حاصل کرنے کا خاص الخاص وسیلہ ہے۔ جس کو کثرت سے پڑھنے والے کی پیشانی پر لکھ دیا جاتا ہے کہ یہ منافق نہیں ہے، یعنی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سچی محبت رکھتا ہے اور آپ سے اس کو سچا عشق ہے۔ عشق رسول ہی تو ایمان کی جان ہے، جتنا درود بھیجو گے اتنا ہی تم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مقرب ہوتے جاؤ گے، اتنے ہی نوازے جاؤ گے، تمہاری دنیا و آخرت اتنی ہی سنورتی جائے گی۔
اسلامی تاریخ میں ہم کو ایسے متعدد بزرگ ملتے ہیں، جو ولایت کے اعلی ترین مقام پر پہنچے ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ ہمیں جو کچھ ملا ہے، وہ درود شریف کی وجہ سے ملا ہے۔ بہت سارے بزرگ ایسے ہیں، جو ولایت کے اعلی ترین مقام پر پہنچ کر کہتے ہیں کہ ہمیں جو کچھ ملا ہے، وہ قرآن کی تلاوت کی وجہ سے ملا ہے۔ حدیث قدسی میں آیا ہے کہ اللہ تعالی فرماتا ہے کہ ’’جو شخص قرآن کی تلاوت میں اتنا مشغول و منہمک ہو جائے کہ اسے اپنے لئے دعاء کی فرصت تک نہ ہو، تو میں اس کی دعاؤں کے بغیر ہی اس کی مرادوں کو، اس کی حاجتوں کو اور اس کے مقاصد کو پورا کردیتا ہوں‘‘۔
حضرت ابی بن کعب رضی اﷲ عنہ جو بڑے جلیل القدر صحابی تھی، قرآن پاک کے بڑے مفسر تھے، بڑے بڑے اہل علم صحابہ کرام ان سے قرآن پاک کے نکات سمجھتے تھے۔ یہ بکثرت عبادت بھی کرتے تھے، بکثرت دعائیں بھی کرتے تھے، اوراد و وظائف بھی پڑھتے تھے۔ انھوں نے ایک دن رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھا ’’یارسول اللہ! میں اپنی عبادت اور دعاؤں کا کتنا حصہ آپ پر درود بھیجنے کے لئے رکھو؟‘‘۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’جتنا چاہو‘‘۔ عرض کیا ’’میں چوتھائی حصہ آپ پر درود و سلام کے لئے مخصوص کردوں گا‘‘۔ آپ نے فرمایا ’’جتنا تم چاہو، اور اگر زیادہ کروگے تو تمہارے لئے بہتر ہوگا‘‘۔ انھوں نے عرض کیا ’’آدھا حصہ آپ پر درود و سلام کے لئے مخصوص کرتا ہوں‘‘۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’تم جتنا چاہو کرو، اگر اور زیادہ کرو گے تو تمہارے لئے بہتر ہوگا‘‘۔ انھوں نے پھر عرض کیا ’’تو پھر دو تہائی حصہ آپ پر صلوۃ و سلام کے لئے مخصوص کرتا ہوں‘‘۔ فرمایا ’’جتنا چاہو کردو، اگر اور زیادہ کرو تو یہ تمہارے لئے بہتر ہی ہوگا‘‘۔ عرض کیا ’’تو پھر میں سارا وقت آپ پر درود و سلام کے لئے مخصوص کردیتا ہوں‘‘۔ حضورصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ’’اگر تم ایسا کروگے تو پھر تمہاری ساری فکروں اور ضرورتوں کی اللہ تعالی کی طرف سے کفایت کی جائے گی، یعنی دعاء کے بغیر ہی تمہاری مرادیں اور حاجتیں پوری کردی جائیں گی اور تمہارے سارے قصور و گناہ معاف کردیئے جائیں گے‘‘۔
zubairhashmi7@gmail.com