دین کی بنیاد پر انجام دیا جانے والا نکاح ہی کامیاب، شادی کو آسان بنانے پر زور

سیاست و ایم ڈی ایف رشتوں کا دو بہ دو پروگرام ، مفتی صادق محی الدین فہیم، جناب زاہد علی خان و دیگر کا خطاب
حیدرآباد 22 نومبر (دکن نیوز) مولانا مفتی صادق محی الدین فہیم صدر دارالقضاء والافتاء نے آج مسلمانوں پر زور دیا کہ وہ شادی کو آسان بنائیں اور ہمیشہ حیات طیبہؐ و صحابہ کرامؓ کی پاکیزہ زندگیوں کو پیش نظر رکھیں۔ انھوں نے اس سلسلہ میں حضرت بی بی خدیجۃ الکبریٰؓ ، حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ حضرت عبدالرحمن بن عوفؓ نے حضور ﷺ کی حیات میں ہی نکاح کیا جس کی آپ کو خبر نہ تھی اس سے یہ بات ظاہر ہوتی ہے کہ ان ہستیوں نے نکاح کو آسان بنادیا۔ درحقیقت کامیاب نکاح وہی ہے جو دین کی بنیاد پر انجام دیا جاتا۔ انھوں نے کہاکہ آج ہم نے اسلامی تعلیمات کو فراموش کردیا اس لئے ہماری زندگیاں مسائل و مشکلات سے دوچار ہورہی ہیں۔ مولانا صادق محی الدین نے یہ بھی کہاکہ شادیوں میں لڑکی کے انتخاب کے لئے حضور اکرم ﷺ کی تعلیمات کو مشعل راہ بنانا ہوگا۔ مولانا نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیاکہ آج سینکڑوں لڑکیاں محض نام نہاد رسم و رواج اور غیر اسلامی طریقوں کے باعث بن بیاہی بیٹھی ہوئی ہیں اور اس انتظار میں ہے کہ کوئی فرشتۂ رحمت آئے اور اُنھیں رشتہ ازدواج سے ہمکنار کردے۔ انھوں نے کہاکہ کب تک ہم لین دین و جہیز کے مطالبات کو اختیار کرتے رہیں گے۔ وہ آج ایس اے ایمپرئیل گارڈن ٹولی چوکی میں منعقدہ 51 ویں دو بہ دو ملاقات پروگرام میں بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کررہے تھے۔ مولانا نے کہاکہ حضور ﷺ کے دور میں اور اُس کے بعد صحابہ کرام اور تابعین کے زمانہ میں نکاح کوئی مشکل مسئلہ نہیں رہا لیکن آج ہم جس قدر ترقی یافتہ اور تعلیم یافتہ بن گئے ہیں ہمارا طرز عمل اتنا ہی غیر اخلاقی و غیر اسلامی ہوتا جارہا ہے۔ انھوں نے شادیوں میں اسراف اور فضول خرچی کو لعنت سے موسوم کیا اور کہاکہ یہ فضول خرچی دراصل تصنع اور ریاکاری کی علامت ہے جس سے خاندان کے رشتوں میں دراڑیں پیدا ہوتی جارہی ہیں۔ انھوں نے ادارہ سیاست کی سرگرمیوں کی ستائش کرتے ہوئے کہاکہ ادارہ سیاست نے ملت اسلامیہ کو ہر شعبہ حیات میں باعزت مقام دینے کے لئے اپنی کوششوں کو جاری رکھا ہے۔ انھوں نے جناب زاہد علی خاں کی تعریف و توصیف کرتے ہوئے کہاکہ وہ بذات خود ایک انجمن ہیں۔ دو بہ دو پروگرام کے ساتھ لاوارث مسلم نعشوں کی تدفین کا کام اُن کا ایک منفرد کارنامہ ہے۔ اس کے علاوہ ملت کے طلباء و نوجوانوں کے لئے تعلیمی اسکالرشپ اور انھیں ملازمتوں کی فراہمی اور اعلیٰ تعلیم کے لئے بیرونی ممالک تک اُن کو پہنچانے کی اہم ذمہ داری سنبھالی ہے۔ جناب زاہد علی خان ایڈیٹر روزنامہ سیاست نے کہاکہ 50 دو بہ دو ملاقات پروگرام کے دوران 5000 سے زائد شادیاں انجام پاچکی ہیں اور 8000 سے زائد رجسٹریشن کروائے گئے ہیں۔ ان پروگراموں کی نہ صرف شہر بلکہ اضلاع اور دیگر شہروں میں مقبولیت ہوچکی ہے۔ اب شادیاں مساجد میں ہونے لگی ہیں یہ بتدریج انقلاب ہمارے معاشرہ کے روشن مستقبل کی علامت ہے۔ اسی طرح ایک کھانا اور ایک میٹھا تحریک کو بھی تقویت مل رہی ہے۔ مسلمان جس قدر اسراف سے بچیں گے اتنی ہی ان کی معیشت مستحکم و مضبوط ہوگی اور وہ اپنا سرمایہ تعلیم، صحت اور خدمت خلق میں لگا سکیں گے جناب زاہد علی خان نے کہاکہ دو بہ دو ملاقات پروگرام زیادہ تر اِسی شادی خانے (ایمپرئیل) میں منعقد ہوئے ہیں اسی لئے وہ جناب معین الدین سے اظہار تشکر کرتے ہیں اور ان کی بے لوث خدمات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ جناب محمد معین الدین مہمان خصوصی نے والدین سے اپیل کی کہ وہ اپنے بچوں کی اخلاقی تربیت پر زیادہ زور دیں۔ بالخصوص ماؤں کا کام ہے کہ وہ لڑکیوں میں حسن اخلاق پیدا کریں۔ تعلیم کا مطلب یہ نہیں کہ بچوں میں تکبر، انانیت، حرص و ہوس اور دیگر برائیاں پیدا ہوں۔ انھوں نے کہاکہ شادیوں کے بعد لڑکیوں کا موبائیل روزانہ استعمال کرنا اور آزادی کے ساتھ گھومنا پھرنا نہ صرف شوہر بلکہ ان کے ماں باپ کے لئے بھی انتہائی ناگوار ہے۔ کئی شادیاں اسی بناء پر ناکام ثابت ہورہی ہیں۔ انھوں نے کہاکہ نہ مذہب اور نہ ہی ہمارا ماحول اجازت دیتا ہے کہ لڑکیاں شادی کے بعد آزادانہ زندگی گزاریں۔ جناب سید اختر منیجنگ ڈائرکٹر ایمپرئیل ڈیولپرس اور جناب سید افتخار حسین سکریٹری فیض عام ٹرسٹ نے مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کی۔ ابتداء عابد صدیقی صدر فورم نے خیرمقدم کرتے ہوئے کہاکہ لڑکے اور لڑکیوں کے رشتے طے کرنے کے لئے دو بہ دو ملاقات پروگرام والدین کی ضرورت بن گیا ہے۔ ہر پروگرام میں سینکڑوں کی تعداد میں والدین کی شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ یہ تحریک اتنی اہمیت و افادیت کی حامل ہے۔ انھوں نے سیاست اور میناریٹی ڈیولپمنٹ فورم کے اسٹاف کو مبارکباد دی کہ ان کی کوششوں کی وجہ سے مثبت نتائج پیدا ہورہے ہیں۔ جناب عابد صدیقی نے کہاکہ مسلم معاشرہ کی اصلاح آج کے دور میں سب سے زیادہ ضروری ہے۔ خاص طور پر شادی بیاہ کے معاملات میں صاف گوئی، ایکد وسرے کے احساسات کا پاس و لحاظ ، روز احکام الٰہی پر عمل آوری ناگزیر ہے۔ محمد شاہد حسین نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔ جلسہ کا آغاز قرأت کلام پاک سے ہوا۔ احمد صدیقی مکیش نے بارگاہ رسالت مآب ﷺ میں نعت شریف پیش کی۔ حیات حسین حبیب کنوینر ایس سی، ایس ٹی، بی سی مسلم فرنٹ نے بھی مخاطب کیا۔ اس موقع پر فرنٹ کی جانب سے سیاست اور ایم ڈی ایف اور فیڈریشن آف ٹولی چوکی کالونیز اور شادی خانہ کے بعض اسٹاف کو تہنیت پیش کی گئی۔ جناب زاہد علی خان نے ان شخصیتوں کو گلدستے و شالیں پیش کیں۔ ایم اے قدیر نائب صدر فورم نے تمام انتظامات کی نگرانی کی۔ جناب سید انورالدین، سید ناظم الدین، صالح بن عبداللہ باحاذق، اے اے کے امین، زاہد فاروقی، سید اصغر حسین، خدیجہ سلطانہ، ڈاکٹر دردانہ، عابدہ بیگم، ایم اے واحد، رفیعہ سلطانہ ثانیہ، محمد احمد، رئیس النساء، لطیف النساء، ریحانہ نواز، محمد نصراللہ خان، آمنہ فاطمہ ، احمد صدیقی مکیش، حامد علی صدیقی، عبدالصمد خان نے کونسلنگ اور انتظامات میں حصہ لیا۔ آج کے پروگرام میں لڑکوں کے 91 اور لڑکیوں کے 185 نئے رجسٹریشن کروائے گئے۔ جناب عابد صدیقی کی دعا اور شکریہ پر دو بہ دو ملاقات پروگرام کا اختتام عمل میں آیا۔ فیڈریشن کی جانب سے مجیب احمد، محمد ماجد انصاری، محمد حنیف، محمد شارق حسین اور دوسروں نے پروگرام کی کامیابی میں بھرپور تعاون کیا۔