دینی مدرسوں میں دہشت گردی کی تعلیم

لکھنو۔14ستمبر ( سیاست ڈاٹ کام ) بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ ساکشی مہاراج نے ایک متنازعہ ریمارک میں الزام عائد کیا کہ دینی مدارس میں مسلم طلبہ کو’’ دہشت گردی ‘‘ کی تعلیم دی جارہی ہے ۔ ساکشی مہاراج کے اس اشتعال انگیز ریمارک پر دیگر پارٹیوں نے شدید ردعمل ظاہر کیا اور بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ وہ فرقہ وارانہ کشیدگی پھیلاتے ہوئے شہریوں میں نفرت پیدا کرنے کی کوشش کررہی ہے ۔ اترپردیش کے ضلع قنوج میں بی جے پی ایم پی نے اخباری نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ دینی مدارس میں جو تعلیم دی جارہی ہے وہ دہشت گردی کی تعلیم ہے ۔ یہ دینی مدارس مسلم نوجوانوں کو دہشت گرد اور جہادی بنارہے ہیں اوریہ قومی مفاد میں نہیں ہے ۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ دینی مدرسوں میں طلبہ کو قوم پرستی کا درس نہیں دیا جاتا ۔ انہوں نے سوال کیا کہ آپ مجھے بتایئے کہ ان دینی مدارس میں سے کسی ایک میں بھی 15اگست اور 26جنوری کو قومی پرچم لہرایا جاتا ہے ۔ بی جے پی کے ہندوتوا کٹرپسند لیڈر نے کہا کہ دینی مدارس جن کا قومیت سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ‘ سرکاری امداد حاصل کررہے ہیں ۔ ہمارے کئی اسکولوں میں سرکاری امداد نہیں ملتی لیکن حکومت ان دینی مدارس کو امداد دے رہی ہے جن کا قوم پرستی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے ۔

اترپردیش کی حکمراں سماج وادی پارٹی نے ساکشی مہاراج کی نفرت انگیز تقریر کی مذمت کی اور کہا کہ اس طرح کے بیانات کا مقصد فرقوں میں انتشار پیدا کرنا ہے جب کہ کانگریس نے کہا کہ بی جے پی کی ایک اور نفرت انگیز مہم ہے ۔ وہ مذہب کی بنیادوں پر زہر پھیلارہی ہے ۔ ساکشی نے جو بیان دیا ہے وہ معاشرہ میں انتشار پیدا کرنے کی کوشش ہے ۔ سماج وادی پارٹی ترجمان راجندر چودھری نے کہا کہ بی جے پی کو اپنی پالیسی تبدیل کرنی چاہیئے ۔ کانگریس لیڈر منیش تیواری نے کہا کہ ساکشی مہاراج کو اپنے اشتعال انگیز دعوے کی تائید میں ثبوت پیش کرنا چاہیئے ۔ ان کا یہ بیان بی جے پی ‘ آر ایس ایس اور ان کی حلیف پارٹیوں کے نظریہ کا مظہر ہے ۔ قبل ازیں 7ستمبر کو ایٹوا میں بھی ساکشی مہاراج نے مدرسوں کو دہشت گردی کا گڑھ قرار دیا تھا اور الزام عائد کیا تھا کہ لوجہاد ایسے ہی اداروں سے پھیل رہا ہے ۔یو پی میں بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ جس میں یوگی آدتیہ ناتھ بھی شامل ہیں اپنی نفرت انگیز تقریروں کے باعث تنقیدوں کا شکار ہیں۔