مدرسوں میں جدید تعلیم کی پیاس بدرجہ اتم موجود ‘ صوفی فیڈریشن آف انڈیا کا احساس
ممبئی 25؍جنوری (سیاست ڈاٹ کام) دینی مدارس کی جنگی پیمانے پر جدید کاری کیا جانا وقت کی اہم ضرورت ہے نیز ہم نے یہ تہیہ کرلیا ہے کہ اپنی صفوں میں موجود غربت اور جہالت کا خاتمہ کرکے ہی دم لیں گے ۔یہ فیصلہ آج یہاں صوفی فیڈریشن آف انڈیا کے زیر اہتمام مسلمانوں کی معاشی و تعلیمی صورت حال کے موضوع پر ایک روزہ قومی کنونشن کے دوران ملک بھر سے آئے ہوئے علمائے کرام اور مسلم دانشوروں نے کیا ۔ممبئی کے حج ہاؤس میں منعقدہ اس کنونشن میں اس بات کابھی تہیہ کیا گیا کہ وہ دینی مدرسوں کی جنگی پیمانے پر جدید کاری کی جائے تاکہ ہمارے نونہال دیگر ابنائے وطن کے ساتھ کاندھے سے کاندھا ملاکر قومی دھارے کا مضبوط حصہ بنیں۔اس مقصدی قومی کنونشن کی صدارت صوفی فیڈریشن آف انڈیا کے بانی سیدمحمد جیلانی اشرف نے کی۔ کنونشن کے مندوبین نے مسلمانوں کی بحیثیت مجموعی ترقی کے لئے ٹھوس تجاویز پیش کیں جسے اتفاق رائے سے منظور کرلیاگیا اس اجتماع نے کنونشن کی منظورہ قرارداد کی ایک کاپی چیف منسٹرمہاراشٹر دیوندر فردنویس کو پیش کرنے کا فیصلہ کیا ۔اس قرارداد میں ان علاقوں کی نشان دہی کی گئی ہے جہاں پر ریاستی حکومت کے تعاون سے مدرسوں کی جدید کاری کے ساتھ ساتھ دیگر فلاحی خدمات انجام دیئے جاسکتے ہیں۔مندوبین کو یہ نوٹ کرتے ہوئے بڑی مسرت ہوئی کہ مدرسوں میں جدید تعلیم کی پیاس بدرجہ اتم موجود ہے ۔مندوبین کا یہ بھی احساس تھا کہ مسلم خواتین کی تعلیم پر زیادہ توجہ دی جائے کیونکہ ایک عورت کو خواندہ بنانے کا مطلب ایک خاندان کو خواندہ بنانے کے برابر ہے قومی کنونشن نے ”علم میری شان دیش کی پہچان” کے نعرے کے ساتھ اپنے پروگرام کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا ہے کنونشن کے مندوبین نے فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو مستحکم کرنے اور غلط فہمیوں کو دور کرنے کیلئے دونوں فرقوں کے تمام تعلیمی اداروں میں یوم جمہوریہ کے موقع پر ترنگا لہرانے کی اپیل کی تاکہ تمام شہریوں کو ہمارے دستور کی اہمیت کو سمجھنے کا موقع ملے ۔کنونشن کے چیف کوارڈینیٹر جناب سید بابر اشرف نے کہا کہ تعلیم کے اسانقلابی رجحان کو مزید تقویت دینے کے لئے اگلا نیشنل کنونشن ماہ اپریل کے دوران دہلی میں منعقد کیا جائے گا۔