نئی دہلی۔ 3 ستمبر (سیاست ڈاٹ کام) نیتی آیوگ نے یہ تجویز پیش کی ہے کہ دینی مدارس نے ایسے طلباء جو امتحانات میں حصہ لیں، ان کی فیس معاف کردی جائے۔ اس کے علاوہ دینی مدارس کو عصری بنانے کی کوششیں جاری رکھنے پر زور دیا تاکہ اقلیتی طبقہ کو تعلیمی اعتبار سے بااختیار بنایا جاسکے۔ پالیسی تھنک ٹینک نے 2017-18ء تا 2019-20ء تین سالہ ایکشن ایجنڈہ میں یہ سفارشات پیش کی ہیں۔ نیتی آیوگ کی حال ہی میں جاری کردہ رپورٹ میں مدارس کو عصری بنانے کے حوالے سے یہ سفارش ہوئی ہے کہ حکومت، نصابی اصلاحات اور دیگر سہولیات جیسے کمپیوٹرس، لیابس، لائبریریز کی فراہمی کیلئے اقدامات جاری رکھے۔ ’’مدرسہ‘‘ عربی لفظ ہے جس کے معنی ایک ایسا ادارہ جہاں مذہبی یا قومی دھارے کی تعلیمی دی جاتی ہے۔ مسلمان اس ملک میں سب سے بڑی مذہبی اقلیت ہے اور ایجنڈہ کے مطابق وہ معاشی، صحت اور تعلیمی اعتبار سے دوسروں سے کافی پیچھے ہیں۔ نیتی آیوگ نے دینی مدارس کو نصاب میں اصلاحات اور سہولیات کی فراہمی کے ذریعہ عصری بنانے کی کوشش جاری رکھنے پر زور دیا۔ یہ تجویز بھی پیش کی گئی کہ جو طلبہ نیشنل انسٹیٹیوٹ آف اوپن اسکولنگ (NIOS) کے تحت امتحانات میں حصہ لے رہے ہوں، ان کی فیس معاف کرنے پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔ سرکاری تھنک ٹینک نے کہا کہ ملک میں دینی مدارس کی تعداد کافی زیادہ ہے، اگرچیکہ حقیقی تعداد واضح نہیں ہوسکی ہے۔