آندھرا پردیش اور تلنگانہ میں عہدیداروں کی متعصب ذہنیت آشکار۔ واقعات کے تدارک کیلئے عملی اقدامات ناگزیر
حیدرآباد۔26جولائی (سیاست نیوز) ملک کی مختلف ریاستوں سے شہر کے دینی مدارس میں حصول تعلیم کی غرض سے آنے والوں کو متعصب سرکاری عہدیداروں کی ہراسانی کا سامنا ہے۔ دونوں ریاستوں آندھرا پردیش و تلنگانہ میں جاریہ ماہ اب تک ایک سے زائد ایسے واقعات پیش آچکے ہیں جس میں دینی مدارس کے معلمین و طلبا کو ہراسانی برداشت کرنی پڑی ۔ ویزاگ‘ ورنگل اور سکندرآباد میں پیش آئے ان واقعات میں دینی مدارس کے طلبہ کو نشانہ بنانے کی جو کوشش کی گئی ہے اس سے عہدیداروں کی متعصب ذہنیت آشکار ہو رہی ہے۔ گذشتہ دنوں ضلع ورنگل میں 76طلبہ اور 6اساتذہ کو حراست میں لئے جانے پر جمیعۃ العلمائآندھراپردیش و تلنگانہ کی نمائندگی پر ڈپٹی چیف منسٹر جناب محمود علی نے سخت احکامات جاری کرکے طلبہ و اساتذہ کی رہائی کو یقینی بنایا جسکے فوری بعد انہیں رہا کردیا لیکن 6اساتذہ پر مقدمات کا اندراج ہوا ہے جنہیں جمیعۃ العلماء کے مقامی صدر مولانا عظیم الدین و نائب صدر حافظ فضل الرحمن نے ضمانت دیتے ہوئے رہائی یقینی بنائی۔ مولانا حافظ خلیق احمد صابر جنرل سیکریٹری جمیعۃ العلماء نے بتایا کہ اساتذہ پر جو مقدمات درج کئے گئے ہیں وہ بے بنیاد ہیں اسی لئے ان مقدمات کی برخواستگی کیلئے کوشش کی جا ئیگی کیونکہ اس طرح کے بے بنیاد مقدمات کے اندراج سے ایک مخصوص طبقہ میں خوف و ہراس پیدا ہونے کا خدشہ ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ریاست اتر پردیش سے دینی مدارس میں تعلیم کے حصول کیلئے پہنچنے والے طلبہ میں رضا اکیڈیمی نظام آباد میں داخلہ حاصل کرنے والے طلبہ کے علاوہ دیگر مدارس کے طلبہ شامل تھے جنہیں رہا کروایا گیا ۔ اسی طرح آندھرا پردیش کے ویزاگ میں 35تا40 طلبا کو حراست میں لیا گیا ۔اس معاملہ میں بھی مقامی جمیعۃ کی جانب سے پیروی کرکے ان کی رہائی کے انتظامات کئے گئے ۔ سکندرآباد ریلوے اسٹیشن پر بھی 6طلبہ و ایک معلم کو ہراسانی کا سامنا کرنا پڑا۔ جناب خلیق احمد صابر نے بتایا کہ جمیعۃ کی جانب سے ایسے واقعات کے خلاف نمائندگی کرکے حکومت سے خواہش کی جا رہی ہے کہ متعصب عہدیداروں کے خلاف کاروائی کے ذریعہ حالات کو معمول پر لانے کے اقدامات کئے جائیں تاکہ حکومت پر اعتماد برقرار رہ سکے۔ انہوں نے بتایا کہ جن چھوٹے مدارس میں بہار و اترپردیش کے علاوہ مغربی بنگال وغیرہ کے بچے تعلیم حاصل کرتے ہیں ان مدارس کے اساتذہ بچوں کو اپنی نگرانی میں شہر لاتے ہیں اور ان بچوں کے پاس شہریت و والدین کی مرضی سے داخلہ حاصل کرنے کے شواہد ہوتے ہیں اسی لئے ان کو ہراساں کیا جانا درست نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ صدر جمیعۃ علماء ہند آندھرا پردیش و تلنگانہ مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے ان واقعات پر تشویش کا اظہار کرکے دونوں ریاستوں کے ارباب کو ہدایت دی کہ وہ مظالم کے خلاف خاموشی اختیار نہ کریں بلکہ نمائندگی کرکے ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں اور ضرورت پڑنے پر ریاستی و مرکزی جمیعت بھی ان کے شانہ بشانہ ہوگی۔ مولانا حافظ پیر شبیر احمد نے دینی مدارس میں تعلیم کے حصول کیلئے پہنچنے والے طلبہ کو روکنے اور ہراساں کرنے کی کوششوں کو متعصب ذہنیت کی عکاسی قرار دیتے ہوئے کہا کہ ریاست میں اس طرح کے واقعات ریاستی حکومت کی شبیہہ کو متاثر کرنے کا سبب بن سکتے ہیں اسی لئے ان کا فی الفور تدارک یقینی بنایا جانا چاہئے ۔